You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَالْأُتْرُجَّةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ وَالَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَالتَّمْرَةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلَا رِيحَ لَهَا وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ طَعْمُهَا مُرٌّ وَلَا رِيحَ لَهَا
Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: The Prophet said, The example of him (a believer) who recites the Qur'an is like that of a citron which tastes good and smells good. And he (a believer) who does not recite the Qur'an is like a date which is good in taste but has no smell. And the example of a dissolute wicked person who recites the Qur'an is like the Raihana (sweet basil) which smells good but tastes bitter. And the example of a dissolute wicked person who does not recite the Qur'an is like the colocynth which tastes bitter and has no smell.
ہم سے ابو خالد ہدبہ بن خالد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہمام بن یحی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ان سے انس بن مالک نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی ( مومن کی ) مثال جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے سنگترے کی سی ہے جس کا مزا بھی لذیذ ہوتا ہے اور جس کی خوشبو بھی بہترین ہوتی ہے اور جو مومن قرآن کی تلاوت نہیں کرتا اس کی مثال کھجور کی سی ہے اس کا مزہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن اس میں خوشبو نہیں ہوتی اور اس بدکار ( منا فق ) کی مثال جو قر آن کی تلاوت کر تا ہے ریحانہ کی سی ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہو تی لیکن مزا کڑوا ہوتا ہے اور اس بدکار کی مثال جو قر آن کی تلا وت بھی نہیں کرتا اندرائن کی سی ہے جس کا مزا بھی کڑوا ہوتا ہے اوراس میں کو ئی خو شبو بھی نہیں ہوتی ۔
اس حدیث سے باب کا مطلب یوں نکلا کہ اس میں قاری کی فضیلت مذکور ہے اور یہ فضیلت قرآن ہی کی وجہ سے ہے تو اس قرآن کی فضیلت ثابت ہوئی۔