You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَتْ خَوْلَةُ بِنْتُ حَكِيمٍ مِنْ اللَّائِي وَهَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ أَمَا تَسْتَحِي الْمَرْأَةُ أَنْ تَهَبَ نَفْسَهَا لِلرَّجُلِ فَلَمَّا نَزَلَتْ تُرْجِئُ مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَرَى رَبَّكَ إِلَّا يُسَارِعُ فِي هَوَاكَ رَوَاهُ أَبُو سَعِيدٍ الْمُؤَدِّبُ وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ وَعَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ يَزِيدُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ
Narrated Hisham's father: Khaula bint Hakim was one of those ladies who presented themselves to the Prophet for marriage. `Aisha said, Doesn't a lady feel ashamed for presenting herself to a man? But when the Verse: (O Muhammad) You may postpone (the turn of) any of them (your wives) that you please,' (33.51) was revealed, `Aisha said, 'O Allah's Apostle! I do not see, but, that your Lord hurries in pleasing you.'
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہاہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ حضرت خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا ان عورتوں میںسے تھیں جنہوںنے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہبہ کیا تھا ۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ایک عورت اپنے آپ کو کسی مرد کے لئے ہبہ کرتے شرماتی نہیں ۔ پھر جب آیت ترجی من تشاءمنھن ( اے پیغمبر ! تو اپنی جس بیوی کو چاہے پیچھے ڈال دے اور جسے چاہے اپنے پاس جگہ دے ) نازل ہوئی تو میں نے کہا ، یارسول اللہ ! اب میں سمجھی اللہ تعالیٰ جلد جلدآپ کی خوشی کو پورا کرتاہے ۔ اس حدیث کو ابو سعید ( محمد بن مسلم ) ، مؤدب اور محمد بن بشر اور عبدہ بن سلیمان نے بھی ہشام سے ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیاہے ۔ ایک نے دوسرے سے کچھ زیادہ مضمون نقل کیا ہے ۔
مؤدب کی روایت کو ابن مردویہ نے اور محمد بن بشر کی روایت کو امام احمد رحمہ اللہ نے اور عبدہ کی روایت کو امام مسلم اور ابن ماجہ نے مرسل کہا ہے۔ علم الٰہی میں کچھ ایسے مخصوص ملی مفادات تھے کہ جن کی بنا پر اللہ پاک نے اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اجازت عطافرمائی۔