You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: اخْتَلَفَ النَّاسُ بِأَيِّ شَيْءٍ دُووِيَ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَسَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ، وَكَانَ مِنْ آخِرِ مَنْ بَقِيَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ: «وَمَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، كَانَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلاَمُ تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، وَعَلِيٌّ يَأْتِي بِالْمَاءِ عَلَى تُرْسِهِ، فَأُخِذَ حَصِيرٌ فَحُرِّقَ، فَحُشِيَ بِهِ جُرْحُهُ»
Narrated Abu Hazim: The people differed about the type of treatment which had been given to Allah's Apostle on the day (of the battle) of Uhud. So they asked Sahl bin Sa`d As-Sa`id who was the only surviving Companion (of the Prophet) at Medina. He replied, Nobody Is left at Medina who knows it better than I. Fatima was washing the blood off his face and `Ali was bringing water in his shield, and then a mat of datepalm leaves was burnt and (the ash) was inserted into the wound.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ابو حازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا کہ اس واقعہ میں لوگوں میں اختلاف تھا کہ احد کی جنگ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کو ن سی دو ا استعمال کی گئی تھی ۔ پھر لوگوں نے حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا ، وہ اس وقت آخری صحابی تھے جو مدینہ منورہ میں موجود تھے ۔ انہوں نے بتلایا کہ اب کوئی شخص ایسا زندہ نہیں جو اس واقعہ کو مجھ سے زیادہ جا نتا ہو ۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرئہ مبارک سے خون دھورہی تھیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے ڈھال میں پانی بھر کر لار ہے تھے ۔ ( جب بند نہ ہو ا تو ) ایک بوریا جلا کر آپ کے زخم میں بھر دیا گیا ۔
اس آیت میں پہلے اللہ پاک نے یوں فرمایا، ولا یبدین زینتھن الا ما ظھر منھا ( النور: 31 ) یعنی جس زینت کے کھولنے کی ضرورت ہے۔ مثلاً آنکھیں، ہتھیلیاں وہ سب پر کھول سکتی ہیں مگر باقی زینت جیسے گلا، سر، سینہ، پنڈلی وغیرہ یہ غیر مردوں کے سامنے نہ کھولیں مگر اپنے خاوند کے سامنے یا باپ یا سسر کے سامنے اخیر آیت تک۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث اس باب میں لائے۔ اس کی مطابقت یوں ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے والد یعنی آنحضرت کا زخم دھویا تو اس میں زینت کھولنے کی ضرورت ہوئی ہوگی۔ معلوم ہوا کہ باپ کے سامنے عورت اپنی زینت کھول سکتی ہے۔ اسی سے باب کا مطلب نکلتا ہے۔ فانھم ولا تکن من القاصرین۔