You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْ نِكَاحِ النَّصْرَانِيَّةِ وَاليَهُودِيَّةِ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ المُشْرِكَاتِ عَلَى المُؤْمِنِينَ، وَلاَ أَعْلَمُ مِنَ الإِشْرَاكِ شَيْئًا أَكْبَرَ مِنْ أَنْ تَقُولَ المَرْأَةُ: رَبُّهَا عِيسَى، وَهُوَ عَبْدٌ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ
Narrated Nafi`: Whenever Ibn `Umar was asked about marrying a Christian lady or a Jewess, he would say: Allah has made it unlawful for the believers to marry ladies who ascribe partners in worship to Allah, and I do not know of a greater thing, as regards to ascribing partners in worship, etc. to Allah, than that a lady should say that Jesus is her Lord although he is just one of Allah's slaves.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے نافع نے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اگر یہودی یا انصاری عورتوں سے نکاح کے متعلق سوال کیا جاتا تو وہ کہتے کہ اللہ تعالیٰ نے مشرک عورتوں سے نکاح مومنوں کے لیے حرام قرار دیا ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ اس سے بڑھ کر اور کیا شرک ہوگا کہ ایک عورت یہ کہے کہ اس کے رب حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں حالانکہ وہ اللہ کے مقبول بندوں میں سے ایک مقبول بندے ہیں ۔
یہ خاص ابن عمر رضی اللہ عنہما کی رائے تھی۔ دوسرے سلف نے ان کا خلاف کیا ہے ۔ شاید ابن عمر رضی اللہ عنہما سورۃ مائدہ کی اس آیت والمحصنات من الذین اوتوا الکتاب ( المائدہ: 5 ) کو منسوخ سمجھتے ہوں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ سورۃ بقرہ کی یہ آیت ولا تنکحو المشرکٰت ( البقرہ: 221 ) سورۃ مائدہ کی آیت سے منسوخ ہے اور ابن عمر رضی اللہ عنھما کے سوا اور کوئی اس کا قائل نہیں ہوا کہ یہودی یا نصرانی عورت سے نکاح نا جائز ہے اور حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا بھی میلان ابن عمر رضی اللہ عنہما کے قول کی طرف معلوم ہوتا ہے۔ عطاءنے کہا یہودی یا نصرانی عورت سے نکاح درست ہے اور بہت سے صحابہ سے ثابت ہے کہ انہوں نے اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح کیا۔