You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
قَالَ: وَقَالَتْ عَائِشَةُ: لَدَدْنَاهُ فِي مَرَضِهِ فَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا: «أَنْ لاَ تَلُدُّونِي»، فَقُلْنَا: كَرَاهِيَةُ المَرِيضِ لِلدَّوَاءِ، فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ: «أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي؟» قُلْنَا: كَرَاهِيَةَ المَرِيضِ لِلدَّوَاءِ، فَقَالَ: «لاَ يَبْقَى فِي البَيْتِ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا العَبَّاسَ، فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ»
Aisha added: We put medicine in one side of his mouth but he started waving us not to insert the medicine into his mouth. We said, He dislikes the medicine as a patient usually does. But when he came to his senses he said, Did I not forbid you to put medicine (by force) in the side of my mouth? We said, We thought it was just because a patient usually dislikes medicine. He said, None of those who are in the house but will be forced to take medicine in the side of his mouth while I am watching, except Al-`Abbas, for he had not witnessed your deed.
( عبیداللہ نے ) بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے کہا ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض ( وفات ) میں دوا آپ کے منہ میں ڈالی تو آپ نے ہمیں اشارہ کیا کہ دو ا منہ میں نہ ڈالو ہم نے خیال کیا کہ مریض کو دوا سے جو نفرت ہوتی ہے اس کی وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم منع فرما رہے ہیں پھر جب آپ کو ہوش ہواتو آپ نے فرمایا کیوں میں نے تمہیں منع نہیں کیا تھا کہ دوا میرے منہ میں نہ ڈالو ۔ ہم نے عرض کیا کہ یہ شاید آپ نے مریض کی دوا سے طبعی نفرت کی وجہ سے فرمایا ہوگا ۔ اس پرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب گھر میں جتنے لوگ اس وقت موجود ہیں سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے اور میں دیکھتا رہوں گا ، البتہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دیا جائے کیونکہ وہ میرے منہ میں ڈالتے وقت موجود نہ تھے ، بعد میں آئے ۔
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ازراہ محبت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش مبارک کو بوسہ دیا جس سے ثابت ہو گیا کہ بزرگ باخدا انسان کوازراہ محبت بوسہ دیا جاسکتا ہے مگر کوئی شرکیہ پہلو نہ ہونا چاہیئے کہ بوسہ دینے والا سمجھے کہ اس بوسہ سے میری حاجت پوری ہوگئی یا میرا فلاں کام ہوجائے گا۔ یہ شرکیہ تصورات ہیں جن میں اکثر ناواقف لوگ گرفتار ہیں آج کہ نام نہاد پیروں مرشدوں کا یہی حال ہے۔