You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي سِيدَانُ بْنُ مُضَارِبٍ أَبُو مُحَمَّدٍ البَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا [ص:132] أَبُو مَعْشَرٍ البَصْرِيُّ هُوَ صَدُوقٌ يُوسُفُ بْنُ يَزِيدَ البَرَّاءُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الأَخْنَسِ أَبُو مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرُّوا بِمَاءٍ، فِيهِمْ لَدِيغٌ أَوْ سَلِيمٌ، فَعَرَضَ لَهُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ المَاءِ، فَقَالَ: هَلْ فِيكُمْ مِنْ رَاقٍ، إِنَّ فِي المَاءِ رَجُلًا لَدِيغًا أَوْ سَلِيمًا، فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ، فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ عَلَى شَاءٍ، فَبَرَأَ، فَجَاءَ بِالشَّاءِ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَكَرِهُوا ذَلِكَ وَقَالُوا: أَخَذْتَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا، حَتَّى قَدِمُوا المَدِينَةَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخَذَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا كِتَابُ اللَّهِ»
Narrated Ibn `Abbas: Some of the companions of the Prophet passed by some people staying at a place where there was water, and one of those people had been stung by a scorpion. A man from those staying near the water, came and said to the companions of the Prophet, Is there anyone among you who can do Ruqya as near the water there is a person who has been stung by a scorpion. So one of the Prophet's companions went to him and recited Surat-al-Fatiha for a sheep as his fees. The patient got cured and the man brought the sheep to his companions who disliked that and said, You have taken wages for reciting Allah's Book. When they arrived at Medina, they said, ' O Allah's Apostle! (This person) has taken wages for reciting Allah's Book On that Allah's Apostle said, You are most entitled to take wages for doing a Ruqya with Allah's Book.
ہم سے سیدان بن مضارب ابو محمد باہلی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو معشر یوسف بن یزید البراءنے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبیداللہ بن اخلس ابو مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ چند صحابہ ایک پانی سے گزرے جس کے پاس کے قبیلہ میں بچھو کا کاٹا ہوا ( لدیغ یا سلیم راوی کو ان دونوں الفاظ کے متعلق شبہ تھا ) ایک شخص تھا ۔ قبیلہ کا ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہا کیا آپ لوگوں میں کوئی دم جھاڑ کرنے والا ہے ۔ ہمارے قبیلہ میں ایک شخص کو بچھو نے کاٹ لیا ہے چنانچہ صحابہ کی اس جماعت میں سے ایک صحابی اس شخص کے ساتھ گئے اور چند بکریوں کی شرط کے ساتھ اس شخص پر سورۃ فاتحہ پڑھی ، اس سے وہ اچھا ہو گیا وہ صاحب شرط کے مطابق بکریاں اپنے ساتھیوں کے پاس لائے تو انہوں نے اسے قبول کرلینا پسند نہیں کیا اور کہا کہ اللہ کی کتاب پر تم نے اجرت لے لی ۔ آخر جب سب لوگ مدینہ آئے تو عرض کیا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! ان صاحب نے اللہ کی کتاب پر اجرت لے لی ہے ۔ آپ نے فرمایا جن چیزوں پر تم لے سکتے ہو ان میں سے زیادہ اس کی مستحق اللہ کی کتاب ہی ہے ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے احتیاط کو ملاحظہ کیا جائے کہ جب تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے تحقیق نہ کی بکریوں کو ہاتھ نہیں لگایا ہر مسلمان کی یہی شان ہونی چاہیئے خاص طور پر دین وایمان کے لیے جس قدر احتیاط سے کام لیا جائے کم ہے مگر ایسا احتیاط کرنے والے آج عنقا ہیں الا ما شاءاللہ ۔ حضرت مولان وحیدالزماں فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی بنا پر تعلیم قرآن پر اجرت لینا جائز ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کا مہر تعلیم قرآن پر کردیا تھا جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے۔