You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبُرْدَةٍ، فَقَالَ سَهْلٌ لِلْقَوْمِ: أَتَدْرُونَ مَا البُرْدَةُ؟ فَقَالَ القَوْمُ: هِيَ الشَّمْلَةُ، فَقَالَ سَهْلٌ: هِيَ شَمْلَةٌ مَنْسُوجَةٌ فِيهَا حَاشِيَتُهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكْسُوكَ هَذِهِ، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا فَلَبِسَهَا، فَرَآهَا عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنَ الصَّحَابَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَحْسَنَ هَذِهِ، فَاكْسُنِيهَا، فَقَالَ: «نَعَمْ» فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَمَهُ أَصْحَابُهُ، قَالُوا: مَا أَحْسَنْتَ حِينَ رَأَيْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، ثُمَّ سَأَلْتَهُ إِيَّاهَا، وَقَدْ عَرَفْتَ أَنَّهُ لاَ يُسْأَلُ شَيْئًا فَيَمْنَعَهُ، فَقَالَ: رَجَوْتُ بَرَكَتَهَا حِينَ لَبِسَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَعَلِّي أُكَفَّنُ فِيهَا
Narrated Abu Hazim: Sahl bin Sa`d said that a woman brought a Burda (sheet) to the Prophet. Sahl asked the people, Do you know what is a Burda? The people replied, It is a 'Shamla', a sheet with a fringe. That woman said, O Allah's Apostle! I have brought it so that you may wear it. So the Prophet took it because he was in need of it and wore it. A man among his companions, seeing him wearing it, said, O Allah's Apostle! Please give it to me to wear. The Prophet said, Yes. (and gave him that sheet). When the Prophet left, the man was blamed by his companions who said, It was not nice on your part to ask the Prophet for it while you know that he took it because he was in need of it, and you also know that he (the Prophet) never turns down anybody's request that he might be asked for. That man said, I just wanted to have its blessings as the Prophet had put it on, so l hoped that I might be shrouded in it.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو غسان ( محمد بن مطرف ) نے بیان کیا کہ کہا مجھ سے ابو حازم نے بیان کیا ، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ” بردہ “ لے کر ائیں پھر حضرت سہل نے موجود ہ لوگوں سے کہا تمہیں معلوم ہے ، کہ بردہ کیا چیز ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ بردہ شملہ کو کہتے ہیں ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں لنگی جس میں حاشیہ بنا ہوا ہوتا ہے تو اس خاتون نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں یہ لنگی آپ کے پہننے کے لئے لائی ہوں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لنگی ان سے قبول کر لی ۔ اس وقت آپ کو اس کی ضرورت بھی تھی پھر آپ نے پہن لیا ۔ صحابہ میں سے ایک صحابی عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن پروہ لنگی دیکھی تو عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ بڑی عمدہ لنگی ہے ، آپ مجھے اس کو عنایت فرمادیجئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے لو ، جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے اٹھ کر تشریف لے گئے تو اندر جا کروہ لنگی بدل کرتہہ کرکے عبدالرحمن کو بھیج دی تو لوگوں نے ان صاحب کو ملامت سے کہا کہ تم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے لنگی مانگ کر اچھا نہیں کیا ، تم نے دیکھ لیا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس طرح قبول کیا تھا گویا آپ کو اس کی ضرورت تھی ۔ اس کے باوجود تم نے لنگی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگی ، حالانکہ تمہیں معلوم ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی کوئی چیز مانگی جاتی ہے تو آپ انکار نہیں کرتے ۔ اس صحابی نے عرض کیا کہ میں تو صرف اس کی برکت کا امید وار ہوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہن چکے تھے میری غرض یہ تھی کہ میں اس لنگی میں کفن دیا جاؤں گا ۔
یہ بہت بڑے رئیس التجار بزرگ صحابی حضرت عبدالرحمن بن عوف تھے، انہوںنے اس لنگی کا سوال اپنا کفن بنانے کے لئے کیا تھا، چنانچہ یہ اسی کفن میں دفن ہوئے۔ معلوم ہوا کہ جو سچے بزرگان دین باخدا ہوں ان کے ملبوسات سے اس طور پر برکت حاصل کرنا درست ہے۔ اللھم ارزقنا ۔ آمین۔