You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ: يُحَدِّثُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ تَبُوكَ، وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَلاَمِنَا، وَآتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُسَلِّمُ عَلَيْهِ، فَأَقُولُ فِي نَفْسِي: هَلْ حَرَّكَ شَفَتَيْهِ بِرَدِّ السَّلاَمِ أَمْ لاَ؟ حَتَّى كَمَلَتْ خَمْسُونَ لَيْلَةً، وَآذَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَوْبَةِ اللَّهِ عَلَيْنَا حِينَ صَلَّى الفَجْرَ
Narrated `Abdullah bin Ka`b: I heard Ka`b bin Malik narrating (when he did not join the battle of Tabuk): Allah's Apostle forbade all the Muslims to speak to us. I would come to Allah's Apostle and greet him, and I would wonder whether the Prophet did move his lips to return to my greetings or not till fifty nights passed away. The Prophet then announced (to the people) Allah's forgiveness for us (acceptance of our repentance) at the time when he had offered the Fajr (morning) prayer.
ہم سے ابن بکیر نے بیان کیا، کہاہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبد الرحمن بن عبد اللہ نے اور ان سے عبد اللہ بن کعب نے بیان کیا کہ میں نے کعب بن مالک سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ جب وہ غزوئہ تبوک میں شریک نہیں ہوسکے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بات چیت کرنے کی ممانعت کردی تھی اورمےں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سلام کرتا تھااور یہ اندازہ لگاتاتھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب سلام میں ہونٹ مبارک ہلائے یا نہیں ، آخر پچاس دن گزرگئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی بارگاہ میں ہماری توبہ کے قبول کئے جانے کا نماز فجر کے بعد اعلان کیا۔
یہ ایک عظیم واقعہ تھا جس سے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ متہم ہوئے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعوت جہاد کی اہمیت کے پیش نظر کعب بن مالک جیسے نیک وصالح فدائی اسلام کے لئے یہ تساہل مناسب نہ تھا وہ جیسے عظیم المرتبت تھے ان کی کوتاہی کو بھی وہی درجہ دیا گیااور انہوں نے جس صبر وشکر وپامردی کے ساتھ اس امتحان میں کامیابی حاصل کی وہ بھی لائق صد تبریک ہے اب یہ امر امام وخلیفہ کی دوراندیشی پر موقوف ہے کہ وہ کسی بھی ایسی لغزش کے مرتکب کو کس حد تک قابل سرزنش سمجھتا ہے۔ یہ ہرکس و ناکس کامقام نہیں ہے فافھم ولاتکن من القاصرین۔