You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ، وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ فِي رِجَالٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ صَحِيحٌ: «لَنْ يُقْبَضَ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الجَنَّةِ [ص:76]، ثُمَّ يُخَيَّرُ» فَلَمَّا نَزَلَ بِهِ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي غُشِيَ عَلَيْهِ سَاعَةً ثُمَّ أَفَاقَ، فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ إِلَى السَّقْفِ، ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى» قُلْتُ إِذًا لَا يَخْتَارُنَا، وَعَلِمْتُ أَنَّهُ الحَدِيثُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا وَهُوَ صَحِيحٌ، قَالَتْ: فَكَانَتْ تِلْكَ آخِرَ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا: «اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى»
Narrated `Aisha: When Allah's Apostle was healthy, he used to say, No prophet dies till he is shown his place in Paradise, and then he is given the option (to live or die). So when death approached him(during his illness), and while his head was on my thigh, he became unconscious for a while, and when he recovered, he fixed his eyes on the ceiling and said, O Allah! (Let me join) the Highest Companions (see Qur'an 4:69), I said, So, he does not choose us. Then I realized that it was the application of the statement he used to relate to us when he was healthy. So that was his last utterance (before he died), i.e. O Allah! (Let me join) the Highest Companions.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہاکہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہاکہ مجھ سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے ، انہیںسعید بن مسیب اور عروہ بن زبیر نے بہت سے علم والوں کے سامنے خبردی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار نہیں تھے تو فرمایا کرتے تھے کہ جب بھی کسی نبی کی روح قبض کی جاتی تو پہلے جنت میں اس کا ٹھکانا دکھا دیاجاتا ہے، اس کے بعد اسے اختیار دیاجاتا ہے ( کہ چاہیں دنیا میں رہیں یا جنت میں چلیں ) چنانچہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور سرمبارک میری ران پر تھا۔ اس وقت آپ پر تھوڑی دیر کے لئے غشی طاری ہوئی ۔ پھر جب آپ کو اس سے کچھ ہوش ہواتو چھت کی طرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے لگے ، پھر فرمایا ” اے اللہ ! رفیق اعلیٰ کے ساتھ ملادے ۔ “ میں نے سمجھ لیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اب ہمیں اختیار نہیں کرسکتے ۔ میں سمجھ گئی کہ جو بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صحت کے زمانے میں بیان فرمایا کرتے تھے، یہ وہی بات ہے۔ بیان کیا کہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلمہ تھا جو آپ نے زبان سے ادافرمایا کہ ” اے اللہ ! رفیق اعلیٰ کے ساتھ ملادے۔
آپ کو بھی اختیار دیا گیا کہ آپ دنیا میں رہنا چاہیں تو کوہ احد آپ کے لئے سونے کابنا دیا جائے گا مگر آپ نے آخرت کو پسند فرماکرملا ء اعلیٰ کی رفاقت کو پسند فرمایا۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم الف الف مرۃ )