You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَاهُ: عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا أَمَّنَ القَارِئُ فَأَمِّنُوا، فَإِنَّ المَلاَئِكَةَ تُؤَمِّنُ، فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ المَلاَئِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ»
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, When the Imam says 'Amin', then you should all say 'Amin', for the angels say 'Amin' at that time, and he whose 'Amin' coincides with the 'Amin' of the angels, all his past sins will be forgiven.
ہم سے علی بن عبد اللہ نے بیان کیا، کہاہم سے سفیان نے بیان کیا کہ زہری نے بیان کیاکہ ہم سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اوران سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب پڑھنے والا آمین کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ اس وقت ملائکہ بھی آمین کہتے ہیں اور جس کی آمین ملائکہ کی آمین کے ساتھ ہوتی ہے اس کے پچھلے گناہ معاف کردئےے جاتے ہیں۔
جہری نمازوں میں آیت غیر المغضوب علیہم ولا الضالین۔ پر بلند آواز سے آمین کہنا امت کے سوا د اعظم کاعمل ہے مگر برادران احناف کو اس سے اختلاف ہے اس سلسلے میں مقتدائے اہلحدیث حضرت مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کا ایک مقالہ پیش خدمت ہے امید ہے کہ قارئین کرام اس مقالہ کو بغور مطالعہ فرماتے ہوئے حضرت مولانا مرحوم کے لئے اور مجھ ناچیز خادم کے لئے بھی دعا ئے خیر کریں گے۔ اہل حدیث کا مذہب ہے کہ جب امام اونچی قرات پڑھے تو بعد ولا الضالین کے ( امام ) اور مقتدی بلند آواز سے آمین کہیں جیسا کہ حدیث ذیل سے ظاہر ہے۔ عن ابی ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا تلا غیر المغضوب علیہم ولا الضالین قال آمین حتیٰ سمع من صلی من الصف الاول رواہ ابو داؤد وابن ماجۃ وقال حتیٰ یسمعہا اھل الصف الاول فیرتج بھا المسجد ( المنتقیٰ ) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غیر المغضوب علیہم ولا الضالین پڑھتے تو آمین کہتے ایسی کہ پہلی صف والے سن لیتے پھر سب لوگ بیک آواز میں آمین کہتے تو تما م مسجد آواز سے گونج جاتی۔ اس مسئلہ نے اپنی قوی ثبوت کی وجہ سے بعض محققین علمائے حنفیہ کو بھی اپنا قائل بنا لیا۔ چنانچہ مولا عبد الحی صاحب لکھنؤی مرحوم شرح وقایہ کے حاشیہ پر لکھتے ہیں۔ قد ثبت الجہر من رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باسانید متعددۃ یقوی بعضہا بعضاً فی سنن ابن ماجۃ والنسائی وابی داؤد وجامع الترمذی وصحیح ابن حبان وکتاب الام للشافعی وغیرہا وعن جماعۃ من اصحابہ براویۃ ابن حبان فی کتاب الثقات وغیرہ ولھذا اشار بعض اصحابنا کابن الھمام فی فتح القدیر وتلمیذہ ابن امیر الحاج فی حلیۃ المصلی شرح منیۃ المصلی الی قوۃ روایۃ ( حاشیہ شرح وقایۃ ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد سندوں کے ساتھ آمین بالجہر کہنا ثابت ہے وہ ایسی سندیں ہیں کہ ایک دوسری کو قوت دیتی ہیں جو ابن ماجہ، نسائی، ابوداؤد ، ترمذی ، صحیح ابن حبان ، امام شافعی کی کتاب الام وغیرہ میں موجود ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے بھی ابن حبان کی روایت سے ثابت ہے اسی واسطے ہمارے بعض علماء مثلاً ابن ہمام نے فتح القدیر میں اور ان کے شاگرد ابن امیر الحاج نے حلیۃ المصلی شرح منیہ المصلی میں ا س بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ آمین بالجہر کا ثبوت باعتبار روایات کے قوی ہے۔ ( آخر میں یہی ) شیخ ابن ہمام شارح ہدیہ فتح القدیرمسئلہ ھذا آمین بالجہر میں بالکل اہلحدیث کے حق میں فیصلہ دیتے ہیں۔ چنانچہ ان کے الفاظ یہ ہیں لوکان الی فی ھذالمعنی لوافقت بان روایۃ الخفض یراد بھا عدم القراء الخفیف وروایۃ الجہر سمی فی درالصبت وقد یدل علی ھذا مافی ابن ماجۃ کان رسول اللہ علیہ الصلٰوۃ والسلام اذا تلا غیر المغضوب علیہم ولا الضالین قال آمین حتیٰ یسمعہا من یلیہ من الصف الاول فیر تج بھا المسجد ( فتح القدیر نولکشورص:117 ) ”اگر مجھے اس امر میں اختیار ہو یعنی میری رائے کوئی شے ہوتو میں اس میں موافقت کروں کہ جو روایت آہستہ والی ہے اس سے تو یہ مراد ہے کہ بہت زور سے نہ چلاتے تھے اور جہر کی آواز سے مراد گونجتی ہوئی آواز ہے۔ میری اس توجیہ پر ابن ماجہ کی روایت دلالت کرتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب ولاالضالین پڑھتے تو آمین کہتے ایسی کہ پہلی صف والے سن لیتے تھے پھر دوسرے لوگوں کی آواز سے مسجد گونج جاتی تھی۔ “ اظہار شکر: اہل حدیث کو فخر ہے کہ ان کے مسائل قرآن وحدیث سے ثابت ہوکر ائمہ سلف کے معمول بہ ہونے کے علاوہ صوفیائے کرام میں سے مولانا مخدوم جہانی محبوب سبحانی حضرت شیخ عبد القادر جیلانی قدس اللہ سرہ العزیز بھی ان کی تائید میں ہیں۔ چنانچہ ان کی کتاب غنیۃ الطالبین کے دیکھنے والوں پر مخفی نہیں کہ حضرت ممدوح نے آمین رفع الیدین کو کس وضاحت سے لکھا ہے۔ گدایاں رازیں معنی خبر نیست کہ سلطان جہاں بامااست امروز پس صوفیائے کرام کی خدمت میں عموماً اور خاندان قادریہ کی جناب میں خصوصا بڑے ادب سے عرض ہے کہ وہ ان دونوں سنتوں کو رواج دینے میں دل وجان سے سعی کریں اور اگر خود نہ کریں تو ان کے رواج دینے والے اہل حدیث سے دلی محبت اور اخلاص رکھیں۔ کیونکہ۔ پائے سگ بوسیدہ مجنوں خلق گفت ایں چہ بود گفت مجنوں ایں سگے درکوئے لیلیٰ رفتہ بود حضرت مولانا وحید الزماں مرحوم یہاں لکھتے ہیںکہ ہر دعا کے بعد دعا کرنے والے اورسننے والوں سب کوآمین کہنا مستحب ہے۔ ابن ماجہ کی روایت میں یوں ہے کہ یہودی جتنا سلام اور آمین پر تم سے جلتے ہیں اتنا کسی بات پر نہیں جلتے۔ دوسرے روایت میں ہے کہ ثم آمین کہتے ہیں تو وہ برامانتے ہیں۔ لڑنے پر مستعد ہوتے ہیں ، گویا یہودیوں کی پیروی کرتے ہیں۔ ( وحیدی ) اللہ پاک علماء کرام کو سمجھ دے کہ آج کے نازک دور میں وہ امت کو ایسے اختلاف پر لڑنے جھگڑ نے سے باز رہنے کی تلقین کریں آمین۔ اوپر والا مقالہ حضرت الاستاذ مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب مسلک اہل حدیث کا اقتباس ہے۔ ( راز