You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَكْثَرَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مَا يُخْرِجُ اللَّهُ لَكُمْ مِنْ بَرَكَاتِ الأَرْضِ» قِيلَ: وَمَا بَرَكَاتُ الأَرْضِ؟ قَالَ: «زَهْرَةُ الدُّنْيَا» فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: هَلْ يَأْتِي الخَيْرُ بِالشَّرِّ؟ فَصَمَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ، ثُمَّ جَعَلَ يَمْسَحُ عَنْ جَبِينِهِ، فَقَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ؟» قَالَ: أَنَا - قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: لَقَدْ حَمِدْنَاهُ حِينَ طَلَعَ ذَلِكَ - قَالَ: «لاَ يَأْتِي الخَيْرُ إِلَّا بِالخَيْرِ، إِنَّ هَذَا المَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَإِنَّ كُلَّ مَا أَنْبَتَ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ، إِلَّا آكِلَةَ الخَضِرَةِ، أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا، اسْتَقْبَلَتِ الشَّمْسَ، فَاجْتَرَّتْ وَثَلَطَتْ وَبَالَتْ، ثُمَّ عَادَتْ فَأَكَلَتْ. وَإِنَّ هَذَا المَالَ حُلْوَةٌ، مَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ، وَوَضَعَهُ فِي حَقِّهِ، فَنِعْمَ المَعُونَةُ هُوَ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلاَ يَشْبَعُ»
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle said, The thing I am afraid of most for your sake, is the worldly blessings which Allah will bring forth to you. It was said, What are the blessings of this world? The Prophet said, The pleasures of the world. A man said, Can the good bring forth evil? The Prophet kept quiet for a while till we thought that he was being inspired divinely. Then he started removing the sweat from his forehead and said, Where is the questioner? That man said, I (am present). Abu Sa`id added: We thanked the man when the result (of his question) was such. The Prophet said, Good never brings forth but good. This wealth (of the world) is (like) green and sweet (fruit), and all the vegetation which grows on the bank of a stream either kills or nearly kills the animal that eats too much of it, except the animal that eats the Khadira (a kind of vegetation). Such an animal eats till its stomach is full and then it faces the sun and starts ruminating and then it passes out dung and urine and goes to eat again. This worldly wealth is (like) sweet (fruit), and if a person earns it (the wealth) in a legal way and spends it properly, then it is an excellent helper, and whoever earns it in an illegal way, he will be like the one who eats but is never satisfied.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہاکہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے عطا ءبن یسار نے اور ان سے ابو سعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہارے متعلق سب سے زیادہ اس سے خوف کھاتا ہوں کہ جب اللہ تعالیٰ زمین کی برکتیں تمہارے لئے نکال دے گا۔ پوچھا گیا زمین کی برکتیں کےا ہیں ؟ فرمایا کہ دنیا کی چمک دمک ، اس پر ایک صحابی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا بھلائی سے برائی پیدا ہوسکتی ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس پر خاموش ہوگئے اور ہم نے خیال کیا کہ شاید آپ وحی نازل ہورہی ہے۔ اس کے بعد اپنی پیشانی کو صاف کرنے لگے اوردریافت فرمایا، پوچھنے والے کہاں ہیں؟ پوچھنے والے نے کہاکہ حاضر ہوں ۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب اس سوال کا حل ہمارے سامنے آگیا توہم نے ان صاحب کی تعریف کی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ بھلائی سے تو صرف بھلائی ہی پیدا ہوتی ہے لیکن یہ مال سرسبز اور خوشگوار ( گھاس کی طرح ) ہے اور جو چیزبھی ربیع کے موسم میں اگتی ہیں وہ حرص کے ساتھ کھانے والوں کو ہلاک کردیتی ہیں یا ہلاکت کے قریب پہنچادیتی ہیں ۔ سوائے اس جانور کے جو پیٹ بھر کے کھائے کہ جب اس نے کھا لیا اور اس کی دونوں کوکھ بھر گئیں تو اس نے سورج کی طرف منہ کرکے جگالی کرلی اور پھر پاخانہ پیشاب کردیا اور اس کے بعد پھر لوٹ کے کھالیا اور یہ مال بھی بہت شیریں ہے جس نے اسے حق کے ساتھ لیا اور حق میں خرچ کیا تو وہ بہترین ذریعہ ہے اور جس نے اسے ناجائز طریقہ سے حاصل کیا تو وہ اس شخص جیسا ہے جو کھاتا ہے لیکن آسودہ نہیں ہوتا۔
اس اعتدال پر اشارہ ہے جسے ہریالی چرنے والے جانور کی مثال سے بیان فرمایا ہے جو جانور ہریالی بے اعتدالی سے کھاجاتے ہیں وہ بیمار بھی ہوجاتے ہیں دنیا کا یہی حال ہے یہاں اعتدال ہر حال میں ضروری ہے۔