You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ، مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي المَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ إِذْ أَقْبَلَ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ، فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَهَبَ وَاحِدٌ، قَالَ: فَوَقَفَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَّا أَحَدُهُمَا: فَرَأَى فُرْجَةً فِي الحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا، وَأَمَّا الآخَرُ: فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ، وَأَمَّا الثَّالِثُ: فَأَدْبَرَ ذَاهِبًا، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَلاَ أُخْبِرُكُمْ عَنِ النَّفَرِ الثَّلاَثَةِ؟ أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَى إِلَى اللَّهِ فَآوَاهُ اللَّهُ، وَأَمَّا الآخَرُ فَاسْتَحْيَا فَاسْتَحْيَا اللَّهُ مِنْهُ، وَأَمَّا الآخَرُ فَأَعْرَضَ فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ»
Narrated Abu Waqid Al-Laithi: While Allah's Apostle was sitting in the mosque with some people, three men came. Two of them came in front of Allah's Apostle and the third one went away. The two persons kept on standing before Allah's Apostle for a while and then one of them found a place in the circle and sat there while the other sat behind the gathering, and the third one went away. When Allah's Apostle finished his preaching, he said, Shall I tell you about these three persons? One of them betook himself to Allah, so Allah took him into His grace and mercy and accommodated him, the second felt shy from Allah, so Allah sheltered Him in His mercy (and did not punish him), while the third turned his face from Allah and went away, so Allah turned His face from him likewise.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ان سے مالک نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ کے واسطے سے ذکر کیا، بے شک ابومرہ مولیٰ عقیل بن ابی طالب نے انھیں ابوواقد اللیثی سے خبر دی کہ ( ایک مرتبہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد بیٹھے ہوئے تھے کہ تین آدمی وہاں آئے ( ان میں سے ) دو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پہنچ گئے اور ایک واپس چلا گیا۔ ( راوی کہتے ہیں کہ ) پھر وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ اس کے بعد ان میں سے ایک نے ( جب ) مجلس میں ( ایک جگہ کچھ ) گنجائش دیکھی، تو وہاں بیٹھ گیا اور دوسرا اہل مجلس کے پیچھے بیٹھ گیا اور تیسرا جو تھا وہ لوٹ گیا۔ تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( اپنی گفتگو سے ) فارغ ہوئے ( تو صحابہ رضی اللہ عنہ سے ) فرمایا کہ کیا میں تمہیں تین آدمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ تو ( سنو ) ان میں سے ایک نے اللہ سے پناہ چاہی اللہ نے اسے پناہ دی اور دوسرے کو شرم آئی تو اللہ بھی اس سے شرمایا ( کہ اسے بھی بخش دیا ) اور تیسرے شخص نے منہ موڑا، تو اللہ نے ( بھی ) اس سے منہ موڑ لیا۔
ثابت ہوا کہ مجالس علمی میں جہاں جگہ ملے بیٹھ جانا چاہئیے۔ آپ نے مذکورہ تین آدمیوں کی کیفیت مثال کے طور پر بیان فرمائی۔ ایک شخص نے مجلس میں جہاں جگہ دیکھی وہاں ہی وہ بیٹھ گیا۔ دوسرے نے کہیں جگہ نہ پائی تومجلس کے کنارے جا بیٹھا اور تیسرے نے جگہ نہ پاکر اپنا راستہ لیا۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے اعراض گویا اللہ سے اعراض ہے۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں سخت الفاظ فرمائے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مجلس میں آدمی کو جہاں جگہ ملے وہاں بیٹھ جانا چاہئیے اگرچہ اس کو سب سے آخر میں جگہ ملے۔ آج بھی وہ لوگ جن کو قرآن وحدیث کی مجلس پسند نہ ہوبڑے ہی بدبخت ہوتے ہیں۔