You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ شَهِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ مَعَهُ يَدَّعِي الْإِسْلَامَ هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ مِنْ أَشَدِّ الْقِتَالِ وَكَثُرَتْ بِهِ الْجِرَاحُ فَأَثْبَتَتْهُ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ الَّذِي تَحَدَّثْتَ أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ قَدْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مِنْ أَشَدِّ الْقِتَالِ فَكَثُرَتْ بِهِ الْجِرَاحُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَكَادَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ يَرْتَابُ فَبَيْنَمَا هُوَ عَلَى ذَلِكَ إِذْ وَجَدَ الرَّجُلُ أَلَمَ الْجِرَاحِ فَأَهْوَى بِيَدِهِ إِلَى كِنَانَتِهِ فَانْتَزَعَ مِنْهَا سَهْمًا فَانْتَحَرَ بِهَا فَاشْتَدَّ رِجَالٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَدَّقَ اللَّهُ حَدِيثَكَ قَدْ انْتَحَرَ فُلَانٌ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بِلَالُ قُمْ فَأَذِّنْ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُؤْمِنٌ وَإِنَّ اللَّهَ لَيُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ
Narrated Abu Huraira: We witnessed along with Allah's Apostle the Khaibar (campaign). Allah's Apostle told his companions about a man who claimed to be a Muslim, This man is from the people of the Fire. When the battle started, the man fought very bravely and received a great number of wounds and got crippled. On that, a man from among the companions of the Prophet came and said, O Allah's Apostle! Do you know what the man you described as of the people of the Fire has done? He has fought very bravely for Allah's Cause and he has received many wounds. The Prophet said, But he is indeed one of the people of the Fire. Some of the Muslims were about to have some doubt about that statement. So while the man was in that state, the pain caused by the wounds troubled him so much that he put his hand into his quiver and took out an arrow and committed suicide with it. Off went some men from among the Muslims to Allah's Apostle and said, O Allah's Apostle! Allah has made your statement true. So-and-so has committed suicide. Allah's Apostle said, O Bilal! Get up and announce in public: None will enter Paradise but a believer, and Allah may support this religion (Islam) with a wicked man.
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبردی، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبردی، انہیں زہری نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی لڑائی میں موجود تھے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے بارے میں جو آپ کے ساتھ شریک جہاد تھا اور اسلام کا دعویدار تھا فرمایا کہ یہ جہنمی ہے۔ جب جنگ ہونے لگی تو اس شخص نے بہت جم کر لڑائی میں حصہ لیا اور بہت زیادہ زخمی ہوگیا پھر بھی وہ ثابت قدم رہا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ! اس شخص کے بارے میں آپ کو معلوم ہے جس کے بارے میں ابھی آپ نے فرمایا تھا کہ وہ جہنمی ہے وہ تو اللہ کے راستے میں بہت جم کر لڑا ہے اور بہت زیادہ زخمی ہوگیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اب بھی یہی فرمایا کہ وہ جہنمی ہے۔ ممکن تھا کہ بعض مسلمان شبہ میں پڑجاتے لیکن اس عرصہ میں اس شخص نے زخموں کی تاب نہ لاکر اپنا ترکش کھولا اور اس میں سے ایک تیر نکال کر اپنے آپ کو ذکر کرلیا۔ پھر بہت سے مسلمان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دوڑتے ہوئے پہنچے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے آپ کی بات سچ کردکھائی۔ اس شخص نے اپنے آپ کو ہلاک کرکے اپنی جان خود ہی ختم کرڈالی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر فرمایا کہ اے بلال! اٹھو اور لوگوں میں اعلان کردو کہ جنت میں صرف مومن ہی داخل ہوگا اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اس دین کی خدمت و مدد بے دین آدمی سے بھی کراتا ہے۔
بظاہر وہ شخص جہاد کررہا تھا، مگر بعد میں اس نے خودکشی کرکے اپنے سارے اعمال کو ضائع کردیا۔ باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔ فی الواقع عملوں کا اعتبار خاتمہ پر ہے۔ اللہ پاک ہر مسلمان کو توحید و سنت اور اپنی اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پر خاتمہ نصیب کرے اور دم آخریں کلمہ طیبہ پر جان نکلے۔ آمین۔