You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهُوَ يَسِيرُ فِي رَكْبٍ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ فَقَالَ أَلَا إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ مَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ أَوْ لِيَصْمُتْ
Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle met `Umar bin Al-Khattab while the latter was going with a group of camel-riders, and he was swearing by his father. The Prophet said, Lo! Allah forbids you to swear by your fathers, so whoever has to take an oath, he should swear by Allah or keep quiet.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے مالک نے، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو وہ سواروں کی ایک جماعت کے ساتھ چل رہے تھے اور اپنے باپ کی قسم کھا رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خبردار تحقیق اللہ تعالیٰ نے تمہیں باپ دادوں کی قسم کھانے سے منع کیا ہے، جسے قسم کھانی ہے اسے (بشرط صدق) چاہئے کہ اللہ ہی کی قسم کھائے ورنہ چپ رہے۔
حضرت عمر بن خطاب امیرالمؤمنین کالقب فاروق اورکنیت ابوحفص ہے۔ نسبتا وہ عدوی قریشی ہیں۔انہوں نے 6 نبوی میں اسلام قبول کیا اور بعض لوگوں نےلکھا ہےکہ نبوت کےپانچویں سال اسلام قبول کیاجب کہ چالیس مر د اورگیارہ عورتیں مسلمان ہوچکی تھیں اورکچھ لوگوں نےلکھا ہےکہ مردوں کی چالیس تعداد حضرت عمر کےاسلام لانے سے پوری ہوئی۔ ان کےاسلام لانے سےاسلام کوبڑا غلبہ نصیب ہوا۔اسی واسطے ان کو فاروق کہاگیا۔حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے عمر فاروق سےدریافت کی کہ آپ کانام فاروق کب سےہوا توانہوں نےجواب دیا کہ مجھ سےتین دن پہلے حضرت حمزہ ایمان لائے۔ اس کےبعد اللہ نےمیرا سینہ کھول دیا تو میں نےاپنی زبان سے کہا ’’ اللہ ہی ہے، اس کےعلاوہ کوئی بھی بندگی کے لائق نہیں ، اس کے نیک نام ہیں اورزمین میں کوئی ذات میرے نزدیک حضرت محمد ﷺ کی ذات سے زیادہ محبوب نہیں۔حضرت عمر فرماتے ہیں پھر میں نےسوال کیا کہ رسول اللہ ﷺ کہاں ہیں،تو میرے بہن نے جواب دیا کہ وہ ارقم کےمکان میں ہیں ،تومیں نے ارقم کےمکان کےپاس گیا۔جہاں حمزہ اورآپ کےاصحاب حویلی میں بیٹھے تھے اورحضورﷺ گھر میں تھے تو جب میں نے دستک دی تو لوگ نکلے،تو حضرت حمزہ نےکہاکہ تمہاراکیا حال ہے تومیں نے جواب دیا کہ عمربن خطاب آیا ہے۔توآنخضرت ﷺ باہر تشریف لائے اور میرادامن کھینچا اورپوچھا کہ توباز آنےوالا نہیں ہے۔تومیں نے کلمہ پڑھا ’’ اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ واشھد ان محمداعبدہ وروسو لہ ،، تو سب حویلی والوں نے اللہ اکبر کانعرہ بلند کیا دجس کومسجد والوں نے سن لیا۔ حضرت عمر فرماتےہیں کہ میں نےحضور ﷺ سےپوچھا کہ کیاہم حق پر نہیں ہیں،زندہ رہیں یا مرجائیں۔ توحضور ﷺ نے جواب دیاکہ اس ذات میں کی قسم جس کےہاتھ میں میری جان ہے،بیشک تم دین حق پرہو۔زندہ رہو یامرجاؤ ۔تومیں نے کہا کہ ہم چھپ کرکیوں رہیں ،قسم ہےاس ذات کی جس نے آ پ کو نبی بناکر بھیجا ہے، ہم ضرورباہر نکلیں ۔چنانچہ ہم سے حضور ﷺ کوباہر نکلنے کےلیے کہااور آپ کو دو صفوں میں لے لیا ایک صف میں اور دوسری صف میں حضرت حمزہ تھے۔اسی طرح ہم مسجدوں میں پہنچے توہم لوگوں کودیکھ کر قریش نےکہاکہ ابھی ایک غم ختم نہیں ہواکہ دوسرا غم سامنے آگیا۔ اسی دن سے اسلام کوغلبہ نصیب ہوا او رلوگ مجھ کوفاروق کہنے لگے۔اس لیے میرے سبب سے اللہ نےحق کوباطل سےجدا کردیا۔ داؤد بن حصین اور زہر ی فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر مسلمان ہوئے توحضرت جبریل اترے اورحضو ر علیہ الصلاۃ والسلام نےفرمایا کہ حضرت عمر کےاسلام لانے سے آسمان والوں کو خوشی ہوئی۔اورحضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم میں حضرت عمر کےعلم سےخوب واقف ہوں ، اگر ان کاعلم ترازو کےایک پلہ میں رکھا جائےاورتمام مخلوق کادوسرا پلہ میں تو حضرت عمر کا پلہ بھاری ہوجائے اورانہوں نےکہا کہ جب حضرت عمر کی وفات ہوئی تو گویا وہ علم کاایک بڑا حصہ لے کے گئے۔ حضرت عمر نبی کریم ﷺ کےساتھ تمام جنگوں میں حاضر رہےاور وہ سب سےپہلے خلیفہ ہیں جن کو امیراالمؤمنین کہاگیا ۔ان کی خلافت حضرت ابوبکر صدیق کی وفات کےبعد ہی قائم ہوئی۔اس لیے کہ صدیق اکبر نےانہیں کےنام کی وصیت کی تھی اور ان کومغیرہ بن شعبہ کےغلام ابولولونےبدھ کےروز شہید کیا۔26ھ کواور اتوار کےروز محرم کےعشرہ اولیٰ 24ھ میں دار آخرت کوتشریف لےگئے ۔( )