You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ: إِنِّي لاَ أَسْتَطِيعُ الصَّلاَةَ مَعَكَ، وَكَانَ رَجُلًا ضَخْمًا، «فَصَنَعَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا، فَدَعَاهُ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَبَسَطَ لَهُ حَصِيرًا، وَنَضَحَ طَرَفَ الحَصِيرِ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَكْعَتَيْنِ»، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ آلِ الجَارُودِ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَ: مَا رَأَيْتُهُ صَلَّاهَا إِلَّا يَوْمَئِذٍ
Narrated Anas bin Seereen: I heard Anas saying, A man from Ansar said to the Prophet, 'I cannot pray with you (in congregation).' He was a very fat man and he prepared a meal for the Prophet and invited him to his house. He spread out a mat for the Prophet, and washed one of its sides with water, and the Prophet prayed two rak`at on it. A man from the family of Al-Jaruid [??] asked, Did the Prophet used to pray the Duha (forenoon) prayer? Anas said, I did not see him praying the Duha prayer except on that day.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے انس بن سیرین نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہ انصار میں سے ایک مرد نے عذر پیش کیا کہ میں آپ کے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہو سکتا اور وہ موٹا آدمی تھا۔ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کیا اور آپ کو اپنے گھر دعوت دی اور آپ کے لیے ایک چٹائی بچھا دی اور اس کے ایک کنارہ کو ( صاف کر کے ) دھو دیا۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بوریے پر دو رکعتیں پڑھیں۔ آل جارود کے ایک شخص ( عبدالحمید ) نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے تو انھوں نے فرمایا کہ اس دن کے سوا اور کبھی میں نے آپ کو پڑھتے نہیں دیکھا۔
یہاں یہ حدیث لانے سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ معذور لوگ اگر چہ جماعت میں نہ شریک ہو سکیں اور وہ امام سے درخواست کریں کہ ان کے گھر میں ان کے لیے نماز کی جگہ تجویز کردی جائے۔ تو امام کو ایسا کرنے کی اجازت ہے۔ باب میں بارش کے عذر کا ذکر تھا اور حدیث ہذا میں ایک انصاری مرد کے موٹاپے کا عذر مذکور ہے۔ جس سے یہ ظاہر کرنا مقصود ہے کہ شرعاً جو عذر معقول ہو ا س کی بنا پر جماعت سے پیچھے رہ جانا جائز ہے۔