You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ لُطِمَ وَجْهُهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِكَ مِنْ الْأَنْصَارِ قَدْ لَطَمَ فِي وَجْهِي قَالَ ادْعُوهُ فَدَعَوْهُ قَالَ لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي مَرَرْتُ بِالْيَهُودِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ قَالَ قُلْتُ وَعَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَخَذَتْنِي غَضْبَةٌ فَلَطَمْتُهُ قَالَ لَا تُخَيِّرُونِي مِنْ بَيْنِ الْأَنْبِيَاءِ فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَفَاقَ قَبْلِي أَمْ جُوزِيَ بِصَعْقَةِ الطُّورِ
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: A Jew whose face had been slapped (by someone), came to the Prophet and said, O Muhammad! A man from your Ansari companions slapped me. The Prophet said, Call him . They called him and the Prophet asked him, Why did you slap his face? He said, O Allah's Apostle! While I was passing by the Jews, I heard him saying, 'By Him Who chose Moses above all the human beings.' I said (protestingly), 'Even above Muhammad?' So I became furious and slapped him. The Prophet said, Do not give me preference to other prophets, for the people will become unconscious on the Day of Resurrection and I will be the first to gain conscious, and behold, I will Find Moses holding one of the pillars of the Throne (of Allah). Then I will not know whether he has become conscious before me or he has been exempted because of his unconsciousness at the mountain (during his worldly life) which he received.
ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، انہوں نے عمرو بن یحییٰ مازنی سے، انہوں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا یہود میں سے ایک شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس کو کسی نے طمانچہ لگایا تھا۔ کہنے لگا اے محمد! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہارے اصحاب میں سے ایک انصاری شخص( نام نامعلوم) نے مجھ کو طمانچہ مارا۔ آپ نے لوگوں سے فرمایا اس کو بلاؤ تو انہوں نے بلایا( وہ حاضر ہوا) آپ نے پوچھا تو نے اس کے منھ پر طمانچہ کیوں مارا۔ وہ کہنے لگا یا رسول اللہ! ایسا ہوا کہ میں یہودیوں پر سے گزرا، میں نے سنا یہ یہودی یوں قسم کھارہا تھا قسم اس پروردگار کہ جس نے موسیٰ علیہ السلام کو سارے آدمیوں میں سے چن لیا۔ میں نے کہا کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی وہ افضل ہیں اور اس وقت مجھے غصہ آگیا۔ میں نے ایک طمانچہ لگادیا( غصے میں یہ خطا مجھ سے ہوگئی) آپ نے فرمایا( دیکھو خیال رکھو) اور پیغمبروں پر مجھ کو فضیلت نہ دو قیامت کے دن ایسا ہوگا سب لوگ ( ہیبت خداوندی سے) بیہوش ہوجائیں گے پھر میں سب سے پہلے ہوش میں آؤں گا۔ کیا دیکھوں گا موسیٰ علیہ السلام ( مجھ سے بھی پہلے) عرش کا ایک کونہ تھامے کھڑے ہیں۔ اب یہ میں نہیں جانتا کہ وہ مجھ سے پہلے ہوش میں آجائیں گے یا کوہ طور پر جو( دنیا میں) بیہوش ہوچکے تھے اس کے بدل وہ آخرت میں بیہوش ہی نہ ہوں گے۔
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو کثرت سے احادیث یاد تھیں۔ ان کی مرویات کی تعداد1170 ہے۔ آپ کی وفات جمعہ کے دن سنہ 74ھ میں ہوئی۔ جنت البقیع میں مدفون ہوئے۔