You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَا رَبُّ النَّعَمِ لَمْ يُعْطِ حَقَّهَا تُسَلَّطُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَتَخْبِطُ وَجْهَهُ بِأَخْفَافِهَا وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ فِي رَجُلٍ لَهُ إِبِلٌ فَخَافَ أَنْ تَجِبَ عَلَيْهِ الصَّدَقَةُ فَبَاعَهَا بِإِبِلٍ مِثْلِهَا أَوْ بِغَنَمٍ أَوْ بِبَقَرٍ أَوْ بِدَرَاهِمَ فِرَارًا مِنْ الصَّدَقَةِ بِيَوْمٍ احْتِيَالًا فَلَا بَأْسَ عَلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ إِنْ زَكَّى إِبِلَهُ قَبْلَ أَنْ يَحُولَ الْحَوْلُ بِيَوْمٍ أَوْ بِسِتَّةٍ جَازَتْ عَنْهُ
Allah's Apostle added, If the owner of camels does not pay their Zakat, then, on the Day of Resurrection those camels will come to him and will strike his face with their hooves. Some people said: Concerning a man who has camels, and is afraid that Zakat will be due so he sells those camels for similar camels or for sheep or cows or money one day before Zakat becomes due in order to avoid payment of their Zakat cunningly! He has not to pay anything. The same scholar said, If one pays Zakat of his camels one day or one year prior to the end of the year (by the end of which Zakat becomes due), his Zakat will be valid.
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جانوروں کے مالک جنہوں نے ان کا شرعی حق ادا نہیں کیا ہوگا قیامت کے دن ان پر وہ جانور غالب کردےئے جائیں گے اور وہ اپنی کھروں سے اس کے چہرے کو نوچیں گے اور بعض لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ اگر ایک شخص کے پاس اونٹ ہیں اور اسے خطرہ ہے کہ زکوٰۃ اس پر واجب ہوجائے گی اور اس لیے وہ کسی دن زکوٰۃ سے بچنے کے لیے حیلہ کے طور پر اسی جیسے اونٹ یا بکری یا گائے یا دراہم کے بدلے میں بیچ دے تو اس پر کوئی زکوٰۃ نہیں اور پھر اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر وہ اپنے اونٹ کی زکوٰۃ سال پورے ہونے سے ایک دن یا ایک سال پہلے دے دے تو زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے۔
اس حدیث کو امام بخاری اس لیے لائے کہ زکوٰہ نہ دینے والے کی سزا اس میں مذکور ہے اور یہ عام ہے اس کو بھی شامل ہے جو کوئی حیلہ نکال کر زکوٰۃ اپنے اوپر سے ساقط کردے۔ حضرت امام بخاری کا مطلب بعض لوگوں کا تناقض ثابت کرنا ہے کہ آپ ہی تو زکوٰۃ کا دینا سال گزرنے سے پہلے درست جانتے ہیں اس سے یہ نکلتا ہے کہ زکوٰہ کا وجوب سال گزرنے سے پہلے ہی ہوجاتا ہے گو وجوب ادا سال گزرنے پر ہوتا ہے جب سال سے پہلے ہی زکوٰۃ کا وجوب ہوگیا تو اب مالک کا بدل ڈالنا اس کے لیے کیوں کر زکوٰۃ کو ساقط کردے گا۔ اہل حدیث کا یہ قول ہے کہ ان سب صورتوں میں اس کے ذمہ سے زکوٰۃ ساقط نہ ہوگی اور ایسے حیلے بہانے کرنے کو اہل حدیث قطعاً حرام کہتے ہیں۔ مااہل حدیثیم و غارانہ شناسیم صد شکر کہ در مذہب ماحیلہ و فن نیست