You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ الْحَسَنِ وَعَبْدِ اللَّهِ ابْنَيْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِمَا أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قِيلَ لَهُ إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ لَا يَرَى بِمُتْعَةِ النِّسَاءِ بَأْسًا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا يَوْمَ خَيْبَرَ وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِنْ احْتَالَ حَتَّى تَمَتَّعَ فَالنِّكَاحُ فَاسِدٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ النِّكَاحُ جَائِزٌ وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ
Narrated Muhammad bin `Ali: `Ali was told that Ibn `Abbas did not see any harm in the Mut'a marriage. `Ali said, Allah's Apostle forbade the Mut'a marriage on the Day of the battle of Khaibar and he forbade the eating of donkey's meat. Some people said, If one, by a tricky way, marries temporarily, his marriage is illegal. Others said, The marriage is valid but its condition is illegal.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے حسن اور عبداللہ بن محمد بن علی نے بیان کیا، ان سے وان کے والد نے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہاگیا کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما عورگوں کے متعہ میں کوئی حرج نہیں سمجھتے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی لڑائی کے موقع پر متعہ سے اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع کردیا تھا اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر کسی نے حیلہ سے متعہ کرلیا تو نکاح فاسد ہے اور بعض لوگوں نے کہا کہ نکاح جائز ہوجائے گا اور میعاد کی شرط باطل ہوجائے گی۔
اس حدیث کو امام بخاری اس لیے لائے کہ متعہ کے باب میں جو ممانعت آئی ہے وہ اس لفظ سے ہے کہ نہی عن المتعہ اور شغار کی بھی ممانعت اسی لفظ سے ہے پھر ایک عقد کو صحیح کہنا اور دوسرے کو باطل کہنا جیسا کہ بعض الناس نے اختیار کیا ہے کیوں کہ صحیح ہوسکتا ہے۔ حافظ نے کہا کہ دونوں میں حنفیہ یہ فرق کرتے ہیں کہ شغار اپنی اصل سے مشروع ہے لیکن اپنی صفت سے فاسد ہے اور متعہ اپنی اصل ہی سے غیرمشروع ہے۔ شغار یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے کی بیٹی سے اس شرط پر نکاح کرے کہ اپنی بیٹی اس کو بیاہ دے گا۔ بس یہی ہردو کا مہر ہے اور کوئی مہر نہ ہو۔ حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ کسی نے حیلہ سے نکاح شغار کرلیا تو نکاح کا عقد درست ہوجائے گا اور شرط لغو ہوگی ہر ایک کو مہر مثل عورت کا ادا کرنا ہوگا اور ان ہی امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے متعہ میں یہ کہا ہے کہ وہی نکاح بھی فاسد ہے اور شرط بھی باطل ہے وہاں یوں نہیں کہا کہ نکاح صحیح ہے اور شرط باطل اور مہر مثل لازم ہوگا۔ بہ ظاہر یہ ترجیح بلامرجح ہے کیوں کہ متعہ اور شغار دونوں کی ممانعت یکساں حدیث سے ثابت ہے۔ بلکہ متعہ تو پہلے بعض حالات کی بنا پر حلال ہوا مگر شغار کبھی حلال نہیں ہوا اب متعہ قیامت تک کے لیے قطعاً حرام ہے۔ شغار یہ ہے کہ بلامہر آپس میں عورتوں کا تبادلہ کرنا کسی کو بلا مہر بیٹی دینا اور اس کی بیٹی بھی بلامہر لینا اوراس تبادلہ ہی کو مہر جاننا کہ اگر وہ اس کی بیٹی کو چھوڑے گا تو وہ دوسرا بھی چھوڑ دے گا۔ اس کو شبہہ کا نکاح کہتے ہیں، یہ قطعاً حرام ہے۔