You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ قَالَ جَاءَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى مَنْكِبِي فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ إِلَى سَعْدٍ فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ لِلْمِسْوَرِ أَلَا تَأْمُرُ هَذَا أَنْ يَشْتَرِيَ مِنِّي بَيْتِي الَّذِي فِي دَارِي فَقَالَ لَا أَزِيدُهُ عَلَى أَرْبَعِ مِائَةٍ إِمَّا مُقَطَّعَةٍ وَإِمَّا مُنَجَّمَةٍ قَالَ أُعْطِيتُ خَمْسَ مِائَةٍ نَقْدًا فَمَنَعْتُهُ وَلَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْجَارُ أَحَقُّ بِصَقَبِهِ مَا بِعْتُكَهُ أَوْ قَالَ مَا أَعْطَيْتُكَهُ قُلْتُ لِسُفْيَانَ إِنَّ مَعْمَرًا لَمْ يَقُلْ هَكَذَا قَالَ لَكِنَّهُ قَالَ لِي هَكَذَا وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَبِيعَ الشُّفْعَةَ فَلَهُ أَنْ يَحْتَالَ حَتَّى يُبْطِلَ الشُّفْعَةَ فَيَهَبَ الْبَائِعُ لِلْمُشْتَرِي الدَّارَ وَيَحُدُّهَا وَيَدْفَعُهَا إِلَيْهِ وَيُعَوِّضُهُ الْمُشْتَرِي أَلْفَ دِرْهَمٍ فَلَا يَكُونُ لِلشَّفِيعِ فِيهَا شُفْعَةٌ
Narrated 'Amr bin Ash-Sharid: Al-Miswar bin Makhrama came and put his hand on my shoulder and I accompanied him to Sa'd. Abu Rafi' said to Al-Miswar, Won't you order this (i.e. Sa'd) to buy my house which is in my yard? Sa'd said, I will not offer more than four hundred in installments over a fixed period. Abu Rafi said, I was offered five hundred cash but I refused. Had I not heard the Prophet saying, 'A neighbor is more entitled to receive the care of his neighbor,' I would not have sold it to you. The narrator said, to Sufyan: Ma'mar did not say so. Sufyan said, But he did say so to me. Some people said, If someone wants to sell a house and deprived somebody of the right of preemption, he has the right to play a trick to render the preemption invalid. And that is by giving the house to the buyer as a present and marking its boundaries and giving it to him. The buyer then gives the seller one-thousand Dirham as compensation in which case the preemptor loses his right of preemption.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابراہیم بن میسرہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے عمرو بن الشرید سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ عنہما آئے اور انہوں نے میرے مونڈھے پر اپنا ہاتھ رکھا پھر میں ان کے ساتھ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے یہاں گیا تو ابو رافع نے اس پر کہا کہ اس کا چار سو سے زیادہ میں دے سکتا اور وہ بھی قسطوں میں دو ںگا ۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے تو اس کے پانچ سو نقد مل رہے تھے اور میں نے انکار کردیا۔ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ پڑوسی زیادہ مستحق ہے تو میں اسے تمہیں نہ بیچتا ۔ علی بن عبد اللہ مدینی نے کہا میں نے سفیان بن عیینہ سے اس پر پوچھا کہ معمر نے اس طرح نہیں بیان کیا ہے ۔ سفیان نے کہا کہ لیکن مجھ سے تو ابراہیم بن میسرہ نے یہ حدیث اسی طرح نقل کی ۔اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص چاہے کہ شفیع کو حق شفعہ نہ دے تو اسے حیلہ کرنے کی اجازت ہے اور حیلہ یہ ہے کہ جائداد کا مالک خریدار کو وہ جائداد ہبہ کردے پھر خریدار یعنی موہوب لہ اس ہبہ کے معاوضہ میں مالک جائداد کو ہزار درہم مثلاً ہبہ کردے اس صورت میں شفیع کو شفعہ کا حق نہ رہے گا
کیونکہ شفعہ بیع میں ہوتا ہے نہ کہ ہبہ میں ۔ ہم کہتے ہیں کہ ہبہ بالعوض بھی بیع کے حکم میں ہے تو شفیع کا حق شفعہ قائم رہنا چاہیے اور ایسا حیلہ کرنا بالکل نا جائز ہے ۔ اس میں مالک کی حق تلفی کا ارادہ کرنا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ایسے ہبہ سے جس میں کسی کا نقصان نظر آرہا ہے بیچیں اور ایسے ناجائز حیلوں سے دور رہیں اور اس حدیث پر عمل کریں جو بالکل واضح اور صاف ہے ۔