You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُذَكِّرُ النَّاسَ فِي كُلِّ خَمِيسٍ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَوَدِدْتُ أَنَّكَ ذَكَّرْتَنَا كُلَّ يَوْمٍ؟ قَالَ: أَمَا إِنَّهُ يَمْنَعُنِي مِنْ ذَلِكَ أَنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُمِلَّكُمْ، وَإِنِّي أَتَخَوَّلُكُمْ بِالْمَوْعِظَةِ، كَمَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَوَّلُنَا بِهَا، مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا
Narrated Abu Wail: `Abdullah used to give a religious talk to the people on every Thursday. Once a man said, O Aba `Abdur-Rahman! (By Allah) I wish if you could preach us daily. He replied, The only thing which prevents me from doing so, is that I hate to bore you, and no doubt I take care of you in preaching by selecting a suitable time just as the Prophet used to do with us, for fear of making us bored.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، ان سے جریر نے منصور کے واسطے سے نقل کیا، وہ ابووائل سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ ( ابن مسعود ) رضی اللہ عنہ ہر جمعرات کے دن لوگوں کو وعظ سنایا کرتے تھے۔ ایک آدمی نے ان سے کہا اے ابوعبدالرحمن! میں چاہتا ہوں کہ تم ہمیں ہر روز وعظ سنایا کرو۔ انھوں نے فرمایا، تو سن لو کہ مجھے اس امر سے کوئی چیز مانع ہے تو یہ کہ میں یہ بات پسند نہیں کرتا کہ کہیں تم تنگ نہ ہو جاؤ اور میں وعظ میں تمہاری فرصت کا وقت تلاش کیا کرتا ہوں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس خیال سے کہ ہم کبیدہ خاطر نہ ہو جائیں، وعظ کے لیے ہمارے اوقات فرصت کا خیال رکھتے تھے۔
احادیث بالا اور اس باب سے مقصود اساتذہ کو یہ بتلانا ہے کہ وہ اپنے شاگردوں کے ذہن کا خیال رکھیں، تعلیم میں اس قدر انہماک اور شدت صحیح نہیں کہ طلباءکے دماغ تھک جائیں اور وہ اپنے اندر بے دلی اور کم رغبتی محسوس کرنے لگ جائیں۔ اسی لیے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنے درس ومواعظ کے لیے ہفتہ میں صرف جمعرات کا دن مقرر کررکھاتھا۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ نفل عبادت اتنی نہ کی جائے کہ دل میں بے رغبتی اور ملال پیدا ہو۔ بہرحال اصول تعلیم یہ ہے کہ یسروا والاتعسروا وبشروا ولاتنفروا۔