You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ خَمْسًا فَقِيلَ أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ وَمَا ذَاكَ قَالُوا صَلَّيْتَ خَمْسًا فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ
Narrated `Abdullah: The Prophet led us in Zuhr prayer and prayer five rak`at. Somebody asked him whether the prayer had been increased. He (the Prophet ) said, And what is that? They (the people) replied, You have prayed five rak`at. Then the Prophet offered two prostrations (of Sahu) after he had finished his prayer with the Taslim.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ‘کہا ہم سے شعبہ نے ‘ ان سے حکم بن عتبہ نے ‘ ان سے ابراہیم نخعی نے ‘ ان سے علقمہ بن قیس نے اور ان سے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی پانچ رکعت نماز پڑھائی تو آپ سے پوچھا گیا کیا نماز ( کی رکعتوں ) میں کچھ بڑھ گیا ہے َ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ‘ کیا بات ہے َ؟ صحابہ نے کہا کہ آپ نے پانچ رکعت نماز پڑھائی ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کے بعد دو سجدے ( سہو کے ) کئے۔
اگر چہ اس روایت کی تطبیق ترجمہ باب سے مشکل ہے کیونکہ یہ کہنے والے کہ آپ نے پانچ رکعت پڑھی ہیں۔ کئی آدمی معلوم ہوتے ہیں لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے موافق اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا جسے خود انہوں نے کتاب الصلوٰۃ باب اذا صلٰی خمساً میں روایت کیا۔ اس میں یہ صیغہ مفردیوں ہے کہ قال صلیت خمسا تو باب کی مطابقت حاصل ہو گئی ۔ اس لیے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے کہنے پر عمل کیا ۔ حافظ نے کہا کہ ایک شخص کا نام معلوم نہ ہو سکا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ایک شخص کے کہنے پر اعتبار کر لیا اگر ایک معتبر آدمی کا کہنا نا قابل اعتبار ہوتا تو آپ ایسا کیوں کرتے ۔ معلوم ہوا کہ شخص واحد معتبر کی روایت کو تسلیم کرنا عقلاً ونقلاً ہر طرح سے درست ہے جو لوگ مطلق خبر واحد کے تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں ان کایہ کہنا کسی طرح سے بھی درست نہیں ہے ۔