You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا عَتَّابُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُمْ أَلَا تُصَلُّونَ فَقَالَ عَلِيٌّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ لَهُ ذَلِكَ وَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ شَيْئًا ثُمَّ سَمِعَهُ وَهُوَ مُدْبِرٌ يَضْرِبُ فَخِذَهُ وَهُوَ يَقُولُ وَكَانَ الْإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ يُقَالُ مَا أَتَاكَ لَيْلًا فَهُوَ طَارِقٌ وَيُقَالُ الطَّارِقُ النَّجْمُ وَ الثَّاقِبُ الْمُضِيءُ يُقَالُ أَثْقِبْ نَارَكَ لِلْمُوقِدِ
Narrated `Ali bin Abi Talib: That Allah's Apostle came to him and Fatima the daughter of Allah's Apostle at their house at night and said, Won't you pray? `Ali replied, O Allah's Apostle! Our souls are in the Hands of Allah and when he wants us to get up, He makes us get up. When `Ali said that to him, Allah's Apostle left without saying anything to him. While the Prophet was leaving, `Ali heard him striking his thigh (with his hand) and saying, But man is quarrelsome more than anything else. (18.54)
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا کہ اور مجھ سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عتاب بن بشیر نے خبردی ‘ انہیں اسحاق ابن ابی راشد نے ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں زین العابدین علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے خبر دی اور فانہیں ان کے والد حسین بن علی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان کے اور فاطمہ بنت رسول اللہ علیم السلام والصلوٰۃ کے گھر ایک رات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ تم لوگ تہجد کی نماز نہیں پڑھتے ۔ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ! ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں پس جب وہ ہمیں اٹھا نا چاہے تو ہم کو اٹھا دے گا ۔ جو ںہی میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہا تو آپ پیٹھ موڑ کر واپس جانے لگے اور کوئی جواب نہیں دیا لیکن واپس جاتے ہوئے آپ اپنی ران پر ہاتھ مار رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ ” اور انسان بڑا ہی جھگڑالوں ہے “ اگر کوئی تمہارے پاس رات میں آئے تو ” طارق “ کہلائے گا اور قرآن میں جو ” والطارق “ کا لفظ آیا ہے اس سے مراد ستارہ ہے اور ” ثاقب “ بمعنی چمکتا ہوا ۔ عرب لوگ آگ جلانے والے سے کہتے ہیں ۔ اثقب نارک یعنی آگ روشن کر ۔ اس سے لفظ ثاقب ہے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ جواب بطریق انکار کے نہیں دیا مگر ان سے نیند کی حالت میں یہ کلام نکل گیا ‘اس میں شک نہیں کہ اگر وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے پر اٹھ کھڑے ہوتے اور نماز پڑھتے تو اور زیادہ افضل ہوتا ۔ اگر چہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جو کہا وہ بھی درست تھامگر کسی شخص کا جا گنا اور بیدار کرنا بھی اللہ ہی کا جگا نا اور بیدار کرنا ہے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اس موقع پر کہ کہنا کہ جب اللہ ہم کو جگائے گا تو اٹھیں گے محض مجادلہ اور مکابرہ تھا ‘ اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہ آیت پڑھتے ہوئے تشریف لے گئے ۔ اور تہجد کی نماز کچھ فرض نہ تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کو مجبور کرتے ۔ دوسرے ممکن ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اس کے بعد اٹھے ہوں اور تہجد کی نماز پڑھی ہو ۔ ( وحیدی )