You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا حُضِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ هَلُمَّ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ قَالَ عُمَرُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَلَبَهُ الْوَجَعُ وَعِنْدَكُمْ الْقُرْآنُ فَحَسْبُنَا كِتَابُ اللَّهِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ وَاخْتَصَمُوا فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ قَرِّبُوا يَكْتُبْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ مَا قَالَ عُمَرُ فَلَمَّا أَكْثَرُوا اللَّغَطَ وَالِاخْتِلَافَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُومُوا عَنِّي قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِنَّ الرَّزِيَّةَ كُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ أَنْ يَكْتُبَ لَهُمْ ذَلِكَ الْكِتَابَ مِنْ اخْتِلَافِهِمْ وَلَغَطِهِمْ
Narrated Ibn `Abbas: When the time of the death of the Prophet approached while there were some men in the house, and among them was `Umar bin Al-Khatttab, the Prophet said, Come near let me write for you a writing after which you will never go astray. `Umar said, The Prophet is seriously ill, and you have the Qur'an, so Allah's Book is sufficient for us. The people in the house differed and disputed. Some of them said, Come near so that Allah's Apostle may write for you a writing after which you will not go astray, while some of them said what `Umar said. When they made much noise and differed greatly before the Prophet, he said to them, Go away and leave me. Ibn `Abbas used to say, It was a great disaster that their difference and noise prevented Allah's Apostle from writing that writing for them.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ‘ انہیں معمر نے ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں عبید اللہ بن عبد اللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو گھر میں بہت سے صحابہ موجود تھے ، جن میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی تھے اس وقت آپ نے فرمایا کہ آؤ میں تمہارے لیے ایک ایسا مکتوب لکھ دوں کہ اس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس وقت آپ نے فرمایا کہ آؤ میں تمہارے لیے ایک ایسا مکتوب لکھ دوں کہ اس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تکلیف میں مبتلا ہیں ‘ تمہارے پا س اللہ کی کتاب ہے اور یہی ہمارے لیے کافی ہے ۔ گھر کے لوگوں میں بھی اختلاف ہو گیا اور آپس میں بحث کرنے لگے ۔ ان میں سے بعض نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ( لکھنے کا سامان ) کردو۔ وہ تمہارے لیے ایسی چیز لکھ دیں گے کہ اس کے بعد تم گمراہ نہیں ہو گے اور بعض نہ وہی بات کہی جو عمر رضی اللہ عنہ کہہ چکے تھے ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوگ اختلاف وبحث زیادہ کرنے لگے تو آپ نے فرمایا کہ میرے پاس سے ہٹ جاؤ۔ عبید اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ سب سے بھاری مصیبت تو وہ تھے جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اس نوشت لکھوانے کے درمین حال ہوئے ‘ یعنی جھگڑا اور شور۔ ( والخیر فیما وقع )
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جھگڑے اور شور اور اختلاف کو دیکھ کر اپنا ارادہ بدل دیا جو عین منشائے الٰہی کے تحت ہوا ۔ بعد میں آپ کا فی وقت تک باہوش رہے مگر یہ خیال مکرر ظاہر نہیں فرما یا ۔ بعد میں امر خلافت میں جو کچھ ہوا وہ عین اللہ ورسول کی منشا کے مطابق ہوا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بھی یہی مطلب تھا۔ حدیث اور بات میں وجہ مناسبت یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اختلاف باہمی کو پسند نہیں فرمایا۔