You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حدثنا يحيى بن سليمان، حدثني ابن وهب، أخبرني عمرو، عن يزيد، عن أبي الخير، سمع عبد الله بن عمرو، أن أبا بكر الصديق ـ رضى الله عنه ـ قال للنبي صلى الله عليه وسلم يا رسول الله علمني دعاء أدعو به في صلاتي. قال " قل اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا، ولا يغفر الذنوب إلا أنت، فاغفر لي من عندك مغفرة، إنك أنت الغفور الرحيم ".
Narrated `Abdullah bin `Amr: Abu Bakr As-Siddiq said to the Prophet O Allah's Apostle! Teach me an invocation with which I may invoke Allah in my prayers. The Prophet said, Say: O Allah! I have wronged my soul very much (oppressed myself), and none forgives the sins but You; so please bestow Your Forgiveness upon me. No doubt, You are the Oft-Forgiving, Most Merciful.
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ کو عمرو نے خبر دی ‘ انہیں یزید نے ‘ انہیں ابو الخیر نے ‘ انہوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا رسول اللہ ! مجھے ایسی دعا سکھائےے جو میں اپنی نماز میں کیا کروں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ پڑھا کرو ” اے اللہ ! میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا اور تیرے سوا گناہوں کو اور کوئی نہیں بخشتا۔ پس میرے گناہ اپنے پاس سے بخش دے ۔ بلا شبہ تو بڑا مغفرت کرنے والا ‘ بڑا رحم کرنے والا ہے ۔
اس حدیث کی مناسبت ترجمہ بات سے مشکل ہے ۔ بعضوں نے کہا اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا ہے دعا کرنا اسی وقت فائدہ دے گا جب وہ سنتا دیکھتا ہو تو آپ نے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو یہ دعا مانگنے کا حکم دیا تو معلوم ہوا کہ وہ سنتا دیکھتا ہے ۔ میں کہتا ہوں سبحان اللہ امام بخاری کی باریکی فہم اس دعا میں اللہ تعالیٰ کو مخاطب کیا ہے بہ صیغہ امر اور بکاف خطاب اور اللہ تعالیٰ کا مخاطب کرنا اسی وقت صحیح ہوگا جب وہ سنتا دیکھتا اور حاضر ہو ورنہ غائب شخص کو کون مخاطب کرے گا پس اس دعا سے باب کا مطلب ثابت ہو گیا ۔ دوسرے یہ کہ حدیث میں وارد ہے جب کوئی تم میں سے نماز پڑھتا ہے تو اپنے پروردگار سے سر گوشی کرتا ہے اور سر گوشی کی حالت میں کوئی بات کہنا اسی وقت مؤثر ہوگی جب مخاطب بخوبی سنتا ہو تو اس حدیث کو اس حدیث کے ساتھ ملانے سے یہ نکلا کہ اللہ تعالیٰ کا سمع بے انتہاءہے وہ عرش پر رہ کر بھی نمازی کی سر گوشی سن لیتا ہے اور یہی باب کا مطلب ہے ۔ ( وحیدی )