You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ وَأَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ شَهِدْتُ الْفِطْرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ يُصَلُّونَهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ يُخْطَبُ بَعْدُ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجَلِّسُ بِيَدِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّى جَاءَ النِّسَاءَ مَعَهُ بِلَالٌ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ الْآيَةَ ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ مِنْهَا آنْتُنَّ عَلَى ذَلِكِ قَالَتْ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا نَعَمْ لَا يَدْرِي حَسَنٌ مَنْ هِيَ قَالَ فَتَصَدَّقْنَ فَبَسَطَ بِلَالٌ ثَوْبَهُ ثُمَّ قَالَ هَلُمَّ لَكُنَّ فِدَاءٌ أَبِي وَأُمِّي فَيُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِيمَ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ الْفَتَخُ الْخَوَاتِيمُ الْعِظَامُ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ
Al-Hasan bin Muslim told me that Ibn `Abbas had said, I joined the Prophet, Abu Bakr, `Umar and `Uthman in the `Id ul Fitr prayers. They used to offer the prayer before the Khutba and then they used to deliver the Khutba afterwards. Once the Prophet I came out (for the `Id prayer) as if I were just observing him waving to the people to sit down. He, then accompanied by Bilal, came crossing the rows till he reached the women. He recited the following verse: 'O Prophet! When the believing women come to you to take the oath of fealty to you . . . (to the end of the verse) (60.12).' After finishing the recitation he said, O ladies! Are you fulfilling your covenant? None except one woman said, Yes. Hasan did not know who was that woman. The Prophet said, Then give alms. Bilal spread his garment and said, Keep on giving alms. Let my father and mother sacrifice their lives for you (ladies). So the ladies kept on putting their Fatkhs (big rings) and other kinds of rings in Bilal's garment. `Abdur-Razaq said, 'Fatkhs' is a big ring which used to be worn in the (Pre-Islamic) period of ignorance.
ابن جریج نے کہا کہ حسن بن مسلم نے مجھے خبر دی، انہیں طاؤس نے، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے، انہوں نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ عیدالفطر کی نماز پڑھنےگیا ہوں۔ یہ سب حضرات خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے اور بعد میں خطبہ دیتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، میری نظروں کے سامنے وہ منظر ہے، جب آپ لوگوں کو ہاتھ کے اشارے سے بٹھا رہے تھے۔ پھر آپ صفوں سے گزرتے ہوئے عورتوں کی طرف آئے۔ آپ کے ساتھ بلال تھے۔ آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی “ اے نبی! جب تمہارے پاس مومن عورتیں بیعت کے لیے آئیں ” الآیہ۔ پھر جب خطبہ سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ کیا تم ان باتوں پر قائم ہو؟ ایک عورت نے جواب دیا کہ ہاں۔ ان کے علاوہ کوئی عورت نہ بولی، حسن کو معلوم نہیں کہ بولنے والی خاتون کون تھیں۔ آپ نے خیرات کے لیے حکم فرمایا اور بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا دیا اور کہا کہ لاؤ تم پر میرے ماں باپ فداہوں۔ چنانچہ عورتیں چھلے اور انگوٹھیاں بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔ عبدالرزاق نے کہا فتخ بڑے ( چھلے ) کو کہتے ہیں جس کا جاہلیت کے زمانہ میں استعمال تھا۔
اگرچہ عہد نبوی میں عید گاہ کے لیے کوئی عمارت نہیں تھی اور جہاں عیدین کی نماز پڑھی جاتی تھی وہاں کوئی منبر بھی نہیں تھا لیکن اس لفظ فلما فرغ نزل سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی بلند جگہ تھی جس پر آپ خطبہ دیتے تھے۔ جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کے سامنے خطبہ دے چکے تو لوگوں نے سمجھا کہ اب خطبہ ختم ہو گیا ہے اور انہیں واپس جانا چاہیے، چنا نچہ لوگ واپسی کے لیے اٹھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہاتھ کے اشارے سے روکا کہ ابھی بیٹھے رہیں۔ کیونکہ آپ عورتوں کو خطبہ دینے جا رہے تھے۔ دوسری روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جواب دینے والی خاتون اسماءبنت یزید تھیں جو اپنی فصاحت وبلاغت کی وجہ سے “خطیبۃ النسائ” کے نام سے مشہور تھیں۔ انہیں کی ایک روایت میں ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی طرف آئے تو میں بھی ان میں موجود تھی۔ آپ نے فرمایا کہ عورتو!تم جہنم کا ایندھن زیادہ بنوگی۔ میں نے آپ کو پکار کر کہا کیونکہ میں آپ کے ساتھ بہت تھی کہ یارسول اللہ! ایسا کیوں ہو گا؟ آپ نے فرمایا اس لیے کہ تم لعن طعن بہت زیادہ کر تی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔