You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، وَأَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا، وَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ»
Abu Qatada reported it on the authority of his father: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) would recite in the first two rak'ahs of the noon and afternoon prayers the opening chapter of the Book and another surah. He would sometimes recite loud enough to make audible to us the verse and would recite in the last two rak'ahs Surat al-Faitiha (only).
حجاج کے بجائے) ہمام اور ابان بن یزید نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انہوں نے عبد اللہ بن ابی قتادہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبیﷺ ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں(سے ہر رکعت میں) سورۃ فاتحہ اور ایک سورت پڑھتے اور کبھی کبھار ہمیں بھی کوئی آیت سنا دیتے اور آخری دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ پڑھا کرتے تھے۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 224 ´نماز کی صفت کا بیان` «. . . وعن أبي قتادة رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يصلي بنا فيقرأ في الظهر والعصر في الركعتين الأوليين بفاتحة الكتاب وسورتين ويسمعنا الآية أحيانا ويطول الركعة الأولى ويقرأ في الأخريين بفاتحة الكتاب . متفق عليه. . . .» ”. . . سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھاتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی رکعتوں میں سورۃ «فاتحه» اور دو سورتیں پڑھتے تھے اور کبھی ہمیں کوئی آیت سنا بھی دیتے تھے۔ پہلی رکعت بھی لمبی کرتے تھے اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف «فاتحة الكتاب» پڑھتے تھے۔ (بخاری و مسلم) . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 224] لغوی تشریح: «نَحْزُرُ» باب «نَصَرَ يَنْصُرُ»، تخمینہ لگاتے، قیاس کرتے، اندازہ لگاتے تھے۔ «قَدْر الٓمّٓ تَنْزِيْلُ السجدة» یعنی دونوں رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد ہر رکعت میں اس سورت کی مقدار کے برابر قرأت فرماتے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ظہر کی پہلی اور دوسری رکعت میں قرأت برابر ہوتی تھی۔ یہ بات پچھلی حدیث بخاري: 776، مسلم: 451 کے خلاف ہے۔ اسے اوقات کے مختلف ہونے پر محمول کیا جائے گا کہ کبھی برابر پڑھتے اور کبھی پہلی رکعت بڑی اور دوسری چھوٹی ہوتی تھی، یا پھر یہ کہا جائے گا کہ پہلی رکعت میں چونکہ دعائے استفتاح اور تعوذ زائد پڑھے جاتے ہیں، اس لیے وہ لمبی بن جاتی ہے، قرأت دونوں رکعتوں میں ایک ہی جتنی ہے۔ اس طرح دونوں احادیث میں مطابقت پیدا ہو جائے گی اور اختلاف باقی نہیں رہے گا۔ «وَفِي الأُخْرَيَيْنِ قَدْرِ النِّصْفِ» یعنی نصف مقدار۔ «مِنْ ذٰلِكَ» یعنی پہلی دو رکعتوں کی طوالت سے نصف۔ فائدہ: اس حدیث سے ظہر و عصر کی نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدار قرأت کا اندازہ ہوتا ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پچھلی دو رکعتوں میں بھی سورہ فاتحہ کے بعد کوئی دوسری آیت پڑھنا مسنون ہے۔ اس کی تائید اس طرح ہوتی ہے کہ عصر کی پہلی دو رکعتیں اور ظہر کی آخری دو برابر ہوتی تھیں۔ اور یہ پکی بات ہے کہ عصر کی پہلی دو رکعتوں میں فاتحہ کے علاوہ بھی قرأت ہوتی تھی، لہٰذا ظہر میں بھی اسی طرح ہوتا تھا۔ اور کبھی نہ پڑھنا بھی ثابت ہے، لہٰذا نمازی اگر آخری دونوں رکعتوں میں فاتحہ کے ساتھ دوسری آیت بھی پڑھ لے تو اس کی اجازت ہے اور نہ پڑھے تب بھی گنجائش ہے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 225