You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ نَزَلَ عَلَيْهِ {إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللهِ وَالْفَتْحُ} [النصر: 1] يُصَلِّي صَلَاةً إِلَّا دَعَا. أَوْ قَالَ فِيهَا: «سُبْحَانَكَ رَبِّي وَبِحَمْدِكَ، اللهُمَّ اغْفِرْ لِي
A'isha reported: Never did I, see the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) after the revelation (of these verses): When Allah's help and victory came. observin- his prayer without making (this supplication) or he said in it (supplication): Hallowed be Thee, my Lord, and with Thy praise, O Allah, forgive me.
مفضل نے اعمش سے باقی ماندہ سابقہ سند کےساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب سے آپ پر ﴿إذا جاء نصر اللہ والفتح﴾ اتری، اس وقت سے میں نے نبی اکرمﷺ کو دیکھا کہ آپ نے جو بھی نماز پڑھی اس میں یہ دعا مانگی یا یہ کہا: ’’اے میرے رب! میں تیری پاکیزگی بیان کرتا ہوں تیری حمد کے ساتھ، اے میرے اللہ! مجھے بخش دے۔‘‘
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 231 ´نماز کی صفت کا بیان` «. . . وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول في ركوعه وسجوده: «سبحانك اللهم ربنا وبحمدك اللهم اغفر لي» . متفق عليه. . . .» ”. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود میں «سبحانك اللهم ربنا وبحمدك اللهم اغفرلي» ” تو پاک ہے اے اللہ! اے ہمارے پروردگار! اپنی حمد و ثنا کے ساتھ۔ اے اللہ! مجھے بخش دے۔“ پڑھا کرتے۔ (بخاری و مسلم) . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 231] لغوی تشریح: «وَبِحَمْدِكَ» اس میں ”واؤ“ عاطفہ ہے۔ میں تیری پاکی بیان کرتا ہوں اور تیری حمد و توصیف میں محو ہوتا ہوں۔ اور اس کا بھی احتمال ہے کہ ”واؤ“ حالیہ ہو۔ اس صورت میں معنی یہ ہوں گے کہ تیری پاکی بیان کرتا ہوں اس حال میں کہ میں تیری حمد وثنا میں محو ہونے والا ہوں۔ رکوع و سجود کے لیے متعدد اذکار اور دعائیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔ نمازی ان میں سے جسے چاہے منتخب کر سکتا ہے۔ فائدہ: یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ رکوع میں «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيْم» اور سجدے میں «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلٰي» کے علاوہ مذکورہ بالا دعا بھی پڑھی جا سکتی ہے بلکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ «اِذَا جَآءَ نَصْرُ اللهِ وَالْفَتْحُ» نازل ہونے کے بعد آپ ہمیشہ رکوع و سجود میں یہ دعا پڑھتے تھے۔ [صحيح البخاري، التفسير، حديث، 9467، و مسند أحمد: 2306] نمازی ان مسنون دعاؤں میں وقتاً فوقتاً جسے چاہے پڑھ سکتا ہے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 231