You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ، وَلَا أَكُفَّ ثَوْبًا وَلَا شَعْرًا»
Ibn 'Abbas reported from the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ): I was commanded to prostrate myself on seven bones and not to fold back clothing or hair.
شعبہ نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے طاؤس اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’مجھے حکم دیا گیا کہ میں سات ہڈیوں (والے اعضاء) پر سجدہ کروں اور یہ کہ میں (نماز میں) نہ کپڑا اڑسوں اور نہ بال۔‘‘
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 234 ´نماز کی صفت کا بیان` «. . . وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «أمرت أن أسجد على سبعة أعظم: على الجبهة - وأشار بيده إلى أنفه - واليدين والركبتين وأطراف القدمين» . متفق عليه. . . .» ”. . . سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” مجھے سات ہڈیوں (اعضاء) پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔“ اپنے دست مبارک سے اشارہ کر کے فرمایا ” پیشانی و ناک پر اور دونوں ہاتھوں اور دونوں گھٹنوں اور دونوں قدموں پر۔“ (بخاری و مسلم) . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 234] لغوی تشریح: «أُمِرْتُ» صیغہ مجہول ہے۔ حکم صادر فرمانے والا اللہ تعالیٰ ہے۔ «أَعْظُمٍ» ”ظا“ پر ضمہ ہے، «عَظْمٌ» کی جمع ہے۔ اور ناک کی جانب اشارہ اس بات کی دلیل ہے کہ پیشانی اصل ہے اور ناک اس کے تابع ہے۔ حدیث مذکور اس پر دلالت کرتی ہے کہ مذکورہ بالا سات اعضاء پر اکٹھے سجدہ کرنا واجب ہے، اس لیے کہ امر وجوب کے لیے آتا ہے۔ فوائد و مسائل: ➊ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ پیشانی اور ناک دونوں مل کر ایک عضو ہے۔ اگر انہیں الگ الگ عضو شمار کیا جائے تو یہ آٹھ اعضاء بن جاتے ہیں، اس لیے ان دونوں کو ایک ہی عضو شمار کیا جانا چاہیے۔ امام مالک، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہم اللہ تینوں امام اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے شاگردان رشید: امام ابویوسف اور امام محمد رحمہما اللہ بھی اس کے قائل ہیں کہ اگر کوئی شخص صرف پیشانی یا صرف ناک زمین پر رکھ کر سجدہ کرے تو یہ سجدہ ناتمام متصور ہو گا بلکہ اسے سجدہ ہی شمار نہیں کیا جائے گا۔ اس کے برعکس امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ دونوں الگ الگ عضو ہیں۔ ان میں سے کوئی ایک عضو اگر زمین پر رکھا گیا تو سجدہ ہو جائے گا اور کسی قسم کا کوئی نقص نہیں رہے گا۔ لیکن ایک تو یہ اکثریت کے خلاف ہے کیونکہ تین امام اور دو مزید حنفی امام ایک طرف اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تنہا ایک طرف۔ پھر یہ مذکورہ بالا حدیث کے بھی خلاف ہے، اس لیے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی رائے کمزور ہے۔ ➋ مصنف ابن ابی شیبہ میں سیدنا عکرمہ رحمہ اللہ سے مرسلاً مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے نمازی کے پاس سے ہوا جس کی ناک زمین پر نہیں لگ رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کسی کی پیشانی اور ناک زمین پر نہ لگے اس کی تو نماز ہی نہیں ہوتی۔“ [المصنف لابن ابي شيبه: 2356، رقم: 2695] یعنی ناک اور پیشانی دونوں کا حالت سجدہ میں زمین پر لگنا ضروری ہے۔ خلاصہ گفتگو یہ ہے کہ سجدہ ساتوں اعضاء پر کیا جانا چاہیے ورنہ سجدہ صحیح نہیں ہو گا۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 234