You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْكُزُ - وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَغْرِزُ - الْعَنَزَةَ وَيُصَلِّي إِلَيْهَا زَادَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ: قَالَ عُبَيْدُ اللهِ: وَهِيَ الْحَرْبَةُ
Ibn Umar reported: The Apostle of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) set up (sutra), and Abu Bakr said: He implanted iron-tipped spear and said prayer towards its direction. Ibn Abu Shaiba made this addition to it: Ubaidullah said that it was a spear.
ابو بکر بن ابی شیبہ نے اور ابن نمیر نے کہا: ہمیں محمد بن بشر نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں عبید اللہ نے نافع سے حدیث سنائی اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ نبی اکرمﷺ نیزہ گاڑتے اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے۔ امام مسلم کے استد ابن نمیر نے یرکز اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے یغزر کا لفظ استعمال کیا (دونوں کے معنیٰ ہیں: آپ گاڑتے تھے۔)اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے: عبید اللہ نے کہا: اس (عنزۃ) سے مراد حربۃ (برچھی) ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 687 ´نمازی کے سترہ کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن نکلتے تو برچھی (نیزہ) لے چلنے کا حکم دیتے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھی جاتی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف چہرہ مبارک کر کے نماز پڑھتے، اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوتے، اور ایسا آپ سفر میں کرتے تھے، اسی وجہ سے حکمرانوں نے اسے اختیار کر رکھا ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب السترة /حدیث: 687] 687۔ اردو حاشیہ: یعنی امراء و حکام لوگ جو عید وغیرہ کے موقع پر بھالا، نیزہ وغیرہ لے کر نکلنے کا اہتمام کرتے ہیں اس کی اصل یہی ہے۔ نماز فرض ہو یا نفل، سفر ہو یا حضر، ہر موقع پر سترے کا خیال رکھنا چاہیے۔ نیز امام کا سترہ مقتدیوں کے لیے بھی کافی ہوتا ہے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 687