You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ الْعَسْكَرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ طَارِقٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ عُبَيْدَةَ السُّلَمِيُّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ، عَلَى أَنْ يُعْبَدَ اللهُ، وَيُكْفَرَ بِمَا دُونَهُ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَحَجِّ الْبَيْتِ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ»
It is narrated on the authority of ('Abdullah) son of 'Umar, that the Prophet (may peace of Allah be upon him) said: (The superstructure of) al-Islam is raised on five (pillars), i. e. Allah (alone) should be worshipped, and (all other gods) beside Him should be (categorically) denied. Establishment of prayer, the payment of Zakat, Pilgrimage to the House, and the fast of Ramadan (are the other obligatory acts besides the belief in the oneness of Allah and denial of all other gods).
یحییٰ بن زکریا نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : مجھے سعد بن طارق ( ابو مالک اشجعی) نے حدیث بیان کی ۔ وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کی کہ نبیﷺ نے فرمایا : ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے : اس پر کہ اللہ کی عبادت کی جائے اور اس کے سوا ہر کسی کی عبادت سے انکار کیا جائے، نماز قائم کرنے ، زکاۃ دینے ، بیت اللہ کاحج کرنے اور رمضان کے روزے رکھنے پر
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 4 ´اسلام اور ایمان اصلاً ایک ہی چیز کے دو نام ہیں` «. . . وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالْحَجِّ وَصَوْمِ رَمَضَانَ " . . .» ”. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر رکھی گئی ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ ہی سچا معبود ہے اس کے علاوہ کوئی دوسرا عبادت کے لائق نہیں ہے اور یقیناً محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوۃ دینا، حج کرنا، رمضان کے روزے رکھنا۔“ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 4] تخریج الحدیث: [صحيح بخاري 8]، [صحيح مسلم 16] فقہ الحدیث ➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اسلام اور ایمان اصلاً ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔ اسلام اور ایمان کے درمیان کچھ فرق اس طرح سے بھی کیا جاتا ہے کہ اسلام آدمی کی ظاہری کیفیت اور ایمان باطنی (اعتقادی) کیفیت پر دلالت کرتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: «قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَـكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ» ”اعرابیوں نے کہا: ہم ایمان لائے، آپ کہہ دیجئے! تم ایمان نہیں لائے، لیکن تم کہو: ہم اسلام لائے، اور ابھی تک ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا۔“ [49-الحجرات:14] ➋ تارک الصلوۃ کی تکفیر میں سلف صالحین میں اختلاف ہے، جمہور اس کی تکفیر کے قائل ہیں، نصوص شرعیہ کو مدنظر رکھتے ہوئے صحیح تحقیق یہ ہے کہ جو شخص مطلقاً نماز ترک کر دے، بالکل نہ پڑھے وہ کافر ہے، اور جو شخص کبھی پڑھے اور کبھی نہ پڑھے تو ایسا شخص کافر نہیں ہے مگر پکا مجرم اور فاسق ہے، اس کا فعل کفریہ ہے، خلفیۃ المسلمین اس پر تعزیر فافذ کر سکتا ہے، اس پر اجماع ہے کہ نماز، زکوٰۃ، رمضان کے روزے اور حج کا انکار کرنے والا کافر اور ملت اسلامیہ سے خارج ہے۔ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 4