You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا ابْنُ هِلَالٍ يَعْنِي حُمَيْدًا، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا وَصَاحِبٌ لِي نَتَذَاكَرُ حَدِيثًا. إِذْ قَالَ أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ، أَنَا أُحَدِّثُكَ مَا سَمِعْتُ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ وَرَأَيْتُ مِنْهُ قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَبِي سَعِيدٍ يُصَلِّي يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ شَابٌّ مِنْ بَنِي أَبِي مُعَيْطٍ أَرَادَ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَدَفَعَ فِي نَحْرِهِ فَنَظَرَ فَلَمْ يَجِدْ مَسَاغًا، إِلَّا بَيْنَ يَدَيْ أَبِي سَعِيدٍ فَعَادَ، فَدَفَعَ فِي نَحْرِهِ أَشَدَّ مِنَ الدَّفْعَةِ الْأُولَى، فَمَثَلَ قَائِمًا، فَنَالَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ، ثُمَّ زَاحَمَ النَّاسَ، فَخَرَجَ فَدَخَلَ عَلَى مَرْوَانَ فَشَكَا إِلَيْهِ مَا لَقِيَ، قَالَ: وَدَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ عَلَى مَرْوَانَ، فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ: مَا لَكَ وَلِابْنِ أَخِيكَ جَاءَ يَشْكُوكَ. فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ، فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَلْيَدْفَعْ فِي نَحْرِهِ فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ»
Abu Salih al-Samman reported: I narrate to you what I heard and saw from Abu Sa'id al-Khudri: One day I was with Abu Sa'id and he was saying prayer on Friday turning to a thing which concealed him from the people when a young man from Banu Mu'ait came there and he tried to pass in front of him; he turned him back by striking his chest. He looked about but finding no other way to pass except in front of Abu Sa'id, made a second attempt. He (Abu Sa'id) turned him away by Striking his chest more vigorously than the first stroke. He stood up and had a scuffle with Abu Sa'id. Then the people gathered there He came out and went to Marwan and complained to him what had happened to him. Abu Sa'id too came to Marwan. Marwin said to him: What has happened to you and the son of your brother that he came to complain against you? Abu Sa'id said: I heard from the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) saying: When any one of you prays facing something which conceals him from people and anyone tries to pass in front of him, he should be turned away, but if he refuses, he should be forcibly restrained from it, for he is a devil.
۔ ابن ہلال، یعنی حمید نے کہا: ایک دن میں اور میرا ایک ساتھی ایک حدیث کے بارے میں مذاکرہ کر رہے تھے کہ ابو صالح سمان کہنے لگے: میں تمہیں حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے ابو سعیدرضی اللہ عنہ سے سنی اور (ان کا عمل) جو ان سے دیکھا ۔ کہا: ایک موقع پر، جب میں حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کےساتھ تھا اور وہ جمعہ کے دن کسی چیز کی طرف (رخ کر کے)، جو انہیں لوگوں سے ستر ہ مہیا کر رہی تھی، نماز پڑھ رہے تھے، اتنے میں ابو معیط کے خاندان کا ایک نوجوان آیا، اس نے ان کے آگے سے گزرنا چاہا تو انہوں نے اسے اس کے سینے سے (پیچھے) دھکیلا۔ اس نے نظر دوڑائی، اسے ابو سعید رضی اللہ عنہ کے سامنے سے (گزرنے) کے سوا کوئی راستہ نہ ملا، اس نے دوبارہ گزرنا چاہا تو انہوں نے اسے پہلی دفعہ سے زیادہ شدت کے ساتھ اس کے سینے سے پیچھے دھکیلا، وہ سیدھا کھڑا ہو گیا اور ابو سعید رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہا، پھر لوگوں کی بھیڑ میں گھستا ہوا نکل کر مروان کےسامنے پہنچ گیا اور جو ان کے ساتھ بیتی تھی اس کی شکایت کی، کہا: ابو سعید رضی اللہ عنہ بھی مروان کے پاس پہنچ گئے تو اس نے ان سے کہا: آپ کا اپنے بھتیجے کا ساتھ کیا معاملہ ہے؟ وہ آ کر آپ کی شکایت کر رہا ہے۔ ابو سعید رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے:’’ جب تم میں سے کوئی لوگوں سے کسی چیز کی اوٹ میں نماز پڑھے اور کوئی اس کے آگے سے گزرنا چاہے تو وہ اسے اس کے سینے سے دھکیلے اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ یقیناً شیطان ہے۔‘‘
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 184 ´نمازی کے سامنے سے گزرنا جب کہ اس نے سترہ قائم کیا ہو مکروہ ہے` «. . . وعن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: إذا صلى احدكم إلى شيء يستره من الناس فاراد احد ان يجتاز بين يديه، فليدفعه فإن ابى فليقاتله، فإنما هو شيطان . . .» ”. . . سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی سترہ قائم کر کے نماز پڑھنے لگے اور کوئی آدمی اس کے سامنے (یعنی سترہ اور نمازی کے درمیان فاصلہ) سے گزرنے لگے تو (نمازی کو چاہیئے کہ) وہ اسے روکنے کی کوشش کرے اگر وہ (گزرنے والا پھر بھی) باز نہ آئے تو اس سے لڑائی کرے کیونکہ وہ شیطان (بصورت انسان) ہے . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 184] لغوی تشریح: «يَجْتَازُ» گزرتا ہے۔ «بَيْنَ يَدَيْهِ» اس کے آگے سے، سامنے سے، یعنی نمازی اور قائم شدہ سترے کی درمیانی جگہ سے گزرتا ہے۔ بظاہر دونوں حکم، یعنی دفع کرنا اور لڑنا وجوب پر دلالت کرتے ہیں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ واجب نہیں، مندوب ہیں۔ «فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ» اس کا یہ عمل شیطان کے اکسانے سے ہے۔ «اَلْقَرِينَ» ساتھی، مراد وہ شیطان ہے جو ہر لمحہ انسان کے ساتھ چمٹا رہتا ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ شیطان اس گزرنے والے کو اس کام پر اکساتا اور ابھارتا رہتا ہے تاکہ نمازی حصول برکت اور رحمت سے محروم رہ جائے۔ فوائد و مسائل: ➊ نمازی کے سامنے سے گزرنا جب کہ اس نے سترہ قائم کیا ہو مکروہ ہے اور گزرنے والے کو روکنا واجب ہے یا مستحب و مندوب۔ ➋ ظاہر یہ کے نزدیک تو زور اور شدت کے ساتھ اسے روکنا واجب ہے۔ انہوں نے حدیث کے ظاہر الفاظ سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے اور یہی حدیث ان کی دلیل ہے۔ باقی سب کے نزدیک یہ مستحب ہے۔ ➌ نمازی، گزرنے والے کو اشارے سے روکنے کی کوشش کرے، اس کے باوجود اگر وہ گزرنے پر بضد ہو تو ذرا سختی سے دھکا دے کر روکے، پھر بھی وہ باز نہ آئے تو اسے مارے۔ ➍ یہ اسی صورت میں ہے جبکہ نمازی نے اپنے سامنے سترہ قائم کر رکھا ہو۔ اگر سترہ قائم نہیں تو پھر اس نمازی کا قصور ہے۔ ➎ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دوران نماز میں اتنے عمل سے نماز نہیں ٹوٹتی۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 184