You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، ح قَالَ: وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَإِنَّهُ يَسْتُرُهُ إِذَا كَانَ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ، فَإِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ، فَإِنَّهُ يَقْطَعُ صَلَاتَهُ الْحِمَارُ، وَالْمَرْأَةُ، وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ» قُلْتُ: يَا أَبَا ذَرٍّ، مَا بَالُ الْكَلْبِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْكَلْبِ الْأَحْمَرِ مِنَ الْكَلْبِ الْأَصْفَرِ؟ قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي فَقَالَ: «الْكَلْبُ الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ»
Abu Dharr reported: The Messenger of 'Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: When any one of you stands for prayer and there is a thing before him equal to the back of the saddle that covers him and in case there is not before him (a thing) equal to the back of the saddle, his prayer would be cut off by (passing of an) ass, woman, and black Dog. I said: O Abu Dharr, what feature is there in a black dog which distinguish it from the red dog and the yellow dog? He said: O, son of my brother, I asked the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as you are asking me, and he said: The black dog is a devil.
۔ یونس نے حمید بن ہلال سے، انہوں نے عبد اللہ بن صامت سے اور انہوں نے حضرت ابو ذر (غفاری) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو جب اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز ہو گی تو وہ اسے سترہ مہیا کرے گی، اور جب اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو گی تو گدھا، عورت اور سیاہ کتا اس کی نماز کو قطع کریں گے۔‘‘میں نے کہا: اے ابو ذر! سیاہ کتے کی لال کتے یا زرد کتے سے تخصیص کیوں ہے؟ انہوں نے کہا: بھتیجے! میں نے بھی رسول اللہﷺ سے یہی سوال کیا تھا جو تم نے مجھ سے کیا ہے تو آپ نے فرمایا تھا: ’’ سیاہ کتا شیطان ہوتا ہے۔‘‘
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث952 ´کس چیز کے نمازی کے سامنے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟` ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نمازی کے آگے کجاوہ کی لکڑی کے مثل کوئی چیز نہ ہو تو اس کی نماز عورت، گدھے اور کتے کے گزرنے سے ٹوٹ جاتی ہے“ ۱؎۔ عبداللہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کالے کتے کی تخصیص کی کیا وجہ ہے؟ اگر لال کتا ہو تو؟ انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تھا جو تم نے مجھ سے کیا ہے تو آپ نے فرمایا: ”کالا کتا شیطان ہے“ ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 952] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) حدیث کا مطلب یہ ہے کہ شیطان کالے کتے کو نمازی کے سامنے لاتا ہے۔ یا خود شیطان کتے کی صورت بن کر آ جاتا ہے۔ تاکہ نمازی کی توجہ اس کی طرف ہوجائے۔ ویسے بھی بعض جانوروں میں شیطان سے مناسبت پائی جاتی ہے۔ اور ان میں شرارت کا مادہ زیادہ ہوتا ہے۔ (2) ان کے گزرنے سے واقعی نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ اس کی بابت اختلاف ہے۔ علماء کا ایک گروہ نماز ٹوٹ جانے کا قائل ہے جیسا کہ حدیث کے ظاہری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے دوسرے علماء کہتے ہیں کہ نماز ٹوٹنے سے مراد خشوع خضوع میں کمی ہے۔ ایک تیسری رائے یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے اور اس کی ناسخ یہ حدیث ہے۔ (لَايَقْطَعُ الصَّلاَةَ شَيْئٌُ) (سنن ابی داؤد، الصلاۃ، باب من قال لا یقطع...، حدیث: 719) ”نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی“ لیکن پہلا موقف راجح ہے کیونکہ اس کی تائید ایک اور صحیح حدیث سے ہوتی ہے جس میں ہے: (تعاد الصلاة من ممر الحمار والمرأة والكلب الأسود) (الصحيحة: 959/7، حديث: 3323) ”گدھے، عورت اور سیاہ کتے کے گزرنے پر نماز لوٹائی جائے“ اور جنھوں نے (لَايَقْطَعُ الصَّلاَةَ شَيْئٌُ) سے استدلال کیا ہے۔ ان کے نزدیک تو اس عموم سے وہ تین چیزیں خارج ہوں گی۔ جن کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ اور وہ ہیں۔ عورت گدھا اور کالا کتا۔ اس حدیث کے عموم سے مذکورہ تینوں چیزیں مستثنیٰ ہوں گی۔ یعنی ان کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جائے گی۔ اوراس کا اعادہ ضروری ہوگا البتہ ان کےعلاوہ کسی چیز کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹے گی۔ واللہ أعلم۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 952