You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ بْنَ خَالِدٍ، يُحَدِّثُ طَاوُسًا، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ: أَلَا تَغْزُو؟ فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الْإِسْلَامَ بُنِيَ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَصِيَامِ رَمَضَانَ، وَحَجِّ الْبَيْتِ
It is reported on the authority of Ta'us that a man said to 'Abdullah son of 'Umar (may Allah be pleased with him). Why don't you carry out a military expedition? Upon which he replied: I heard the messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) say: Verily, al-Islam is founded on five (pillars): testifying the fact that there is no god but Allah, establishment of prayer, payment of Zakat, fast of Ramadan and Pilgrimage to the House.
عکرمہ بن خالد ، طاؤس کو حدیث سنا رہے تھے کہ ایک آدمی نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا : کیا آپ جہاد میں حصہ نہیں لیتے ؟ انہوں نےجواب دیا: بلاشبہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ فرما رہے تھے ، ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے : ( اس حقیقت کی ) گواہی دینے پر کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، نماز قائم کرنے ، زکاۃ ادا کرنے ، رمضان کے روزے رکھنے اور بیت اللہ کاحج کرنے پر ۔ ‘‘
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 4 ´اسلام اور ایمان اصلاً ایک ہی چیز کے دو نام ہیں` «. . . وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالْحَجِّ وَصَوْمِ رَمَضَانَ " . . .» ”. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر رکھی گئی ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ ہی سچا معبود ہے اس کے علاوہ کوئی دوسرا عبادت کے لائق نہیں ہے اور یقیناً محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوۃ دینا، حج کرنا، رمضان کے روزے رکھنا۔“ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 4] تخریج الحدیث: [صحيح بخاري 8]، [صحيح مسلم 16] فقہ الحدیث ➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اسلام اور ایمان اصلاً ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔ اسلام اور ایمان کے درمیان کچھ فرق اس طرح سے بھی کیا جاتا ہے کہ اسلام آدمی کی ظاہری کیفیت اور ایمان باطنی (اعتقادی) کیفیت پر دلالت کرتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: «قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَـكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ» ”اعرابیوں نے کہا: ہم ایمان لائے، آپ کہہ دیجئے! تم ایمان نہیں لائے، لیکن تم کہو: ہم اسلام لائے، اور ابھی تک ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا۔“ [49-الحجرات:14] ➋ تارک الصلوۃ کی تکفیر میں سلف صالحین میں اختلاف ہے، جمہور اس کی تکفیر کے قائل ہیں، نصوص شرعیہ کو مدنظر رکھتے ہوئے صحیح تحقیق یہ ہے کہ جو شخص مطلقاً نماز ترک کر دے، بالکل نہ پڑھے وہ کافر ہے، اور جو شخص کبھی پڑھے اور کبھی نہ پڑھے تو ایسا شخص کافر نہیں ہے مگر پکا مجرم اور فاسق ہے، اس کا فعل کفریہ ہے، خلفیۃ المسلمین اس پر تعزیر فافذ کر سکتا ہے، اس پر اجماع ہے کہ نماز، زکوٰۃ، رمضان کے روزے اور حج کا انکار کرنے والا کافر اور ملت اسلامیہ سے خارج ہے۔ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 4