You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، ح قَالَ: وَحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ - وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ - قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلَامٌ، وَقَالَ: «شَغَلَتْنِي أَعْلَامُ هَذِهِ فَاذْهَبُوا بِهَا إِلَى أَبِي جَهْمٍ، وَأْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّةٍ»
A'isha reported: The Apostle of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) prayed in a garment which had designs over it, so he (the Holy Prophet) said: Take it to Abu Jahm and bring me a plain blanket from him, because its designs have distracted me.
) سفیان بن عیینہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، انھوں نے زہری سے ، انھوں نعروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ نبی اکرم ﷺ نے بیل بوٹوں والی ایک منقش چادر میں نماز پڑھی اور فرمایا :’’ اس کے بیل بوٹوں نے مجھے مشغول کر دیا تھا ، اسے ابو جہم کے پاس لے جاؤ اور (اس کے بدلے )مجھے انبجانی چادر لا دو ۔‘‘
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 915 ´نماز میں (ادھر ادھر) دیکھنے کا بیان۔` اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہم کی کر دی چادر لے لی، تو آپ سے کہا گیا: اللہ کے رسول! وہ (باریک نقش و نگار والی) چادر اس (کر دی چادر) سے اچھی تھی۔“ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 915] 915۔ اردو حاشیہ: ➊ ابوجہم رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے۔ ان کا نام عبید یا عامر بن حذیفہ قرشی عدوی آیا ہے۔ ان کی طرف منقش چادر اس لئے بھیجی تھی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ چادر ہدیہ کی تھی۔ [عون المعبود] ➋ لباس، مصلیٰ، فرش یا سامنے کی دیوار وغیرہ اگر ایسی ہو کہ اس کے نقوش سے نماز کے دوران میں الجھن ہوتی ہو تو اس سے بچنا چاہیے۔ ➌ نماز کے دوران میں آنکھیں بند کر لینا کسی طرح صحیح نہیں۔ نظر حتی الامکان سجدے کی جگہ پر رہنی چاہیے۔ مگر تشہد میں بیٹھتے ہوئے انگشت شہادت پر ہو تو مستحب ہے۔ [سنن نسائي۔ حديث۔ 1161] تفصیل کے لئے دیکھئے: [نيل الاوطار باب نظر المصلي اليٰ موضع سحوده۔۔۔ ص 211/2] سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 915