You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى - قَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ - أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، فَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ، وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللهِ
It is reported on the authority of Abu Huraira that the Messenger of Allah said: I have been commanded to fight against people so long as they do not declare that there is no god but Allah, and he who professed it was guaranteed the protection of his property and life on my behalf except for the right affairs rest with Allah.
سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ حضرت ابوہریرہرضی اللہ عنہ نے انہیں خبر کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں یہاں تک کہ وہ لاالہ الااللہکے قائل ہو جائیں ، چنانچہ جو لاالہ الا اللہکا قائل ہو گیا ، اس نے میری طرف سے اپنا مال اور اپنی جان محفوظ کر لی ، الا یہ کہ اس ( اقرار) کا حق ہو ، اور اس شخص کا حساب اللہ کے سپرد ہے ۔ ‘‘
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث71 ´ایمان کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں، یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں اللہ کا رسول ہوں، اور وہ نماز قائم کرنے، اور زکاۃ دینے لگیں“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 71] اردو حاشہ: (1) اللہ کی راہ میں جنگ کرنا مسلمانوں کا اجتماعی فریضہ ہے جس کا مقصد انسانوں کو غیر اللہ کی عبادت سے ہٹا کر صرف اللہ کی عبادت پر قائم کرنا ہے۔ (2) کسی شخص کے اسلام میں واقعی داخل ہو جانے کا ثبوت تین چیزیں ہیں: توحید و رسالت کا اقرار کرنا، نماز باقاعدی سے ادا کرنا اور اسلام کے مالی حق یعنی زکاۃ کی ادائیگی کرنا۔ (3) مذکورہ بالا آیات اور حدیث میں اسلام کے صرف تین ارکان کا ذکر کیا گیا ہے۔ (اقرار شہادتین، نماز اور زکاۃ) اس کی وجہ یہ ہے کہ شہادتین کے بغیر تو اسلام میں داخل ہونے کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا۔ نماز ایسی اجتماعی عبادت ہے جو ہر مسلمان پر ہر حال میں ادا کرنا فرض ہے، اس لیے اسے اسلام اور کفر کے درمیان امتیازی علامت قرار دیا گیا ہے اور زکاۃ اگرچہ صرف مال داروں پر فرض ہے لیکن اسلامی حکومت دولت مندوں سے اس کی وصولی اور ناداروں میں اس کی تقسیم کا جس طرح اہتمام کرتی ہے، اس بنا پر یہ بھی مسلم اور غیر مسلم میں واضح امتیاز کا باعث بن جاتی ہے کیونکہ زکاۃ صرف مسلمانوں سے لی جاتی ہے اور مسلمانوں ہی میں تقسیم کی جاتی ہے۔ (4) اس حدیث میں دو ارکان (روزہ اور حج) کا ذکر نہیں کیا گیا کیونکہ روزہ ایک پوشیدہ عبادت ہے اگر ایک شخص بغیر روزہ رکھے اپنے آپ کو روزے دار باور کرانا چاہے تو اس کے لیے ایسا کرنا ممکن ہے۔ اور حج اول تو سب مسلمانوں پر فرض ہی نہیں، دوسرے صاحب استطاعت افراد پر بھی زندگی میں ایک ہی بار فرض ہے۔ علاوہ ازیں جس قوم کے خلاف جنگ کی جا رہی ہو وہ اگر روزہ رکھنے اور حج کرنے کا اقرار بھی کریں تو اس کے عملی اظہار کے لیے انہیں خاص مہینوں کا انتظار کرنا پڑے گا، لہذا جنگ کرنے یا نہ کرنے کا تعلق ایسے کاموں سے قائم کرنا حکمت کے منافی ہے۔ واللہ أعلم. سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 71