You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ح قَالَ: وَحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّ أَبَا مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ: «أَنَّ رَفْعَ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ حِينَ يَنْصَرِفُ النَّاسُ مِنَ الْمَكْتُوبَةِ، كَانَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» وَأَنَّهُ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «كُنْتُ أَعْلَمُ إِذَا انْصَرَفُوا بِذَلِكَ، إِذَا سَمِعْتُهُ»
Ibn 'Abbas reported: Dhikr (mentioning the name of Allah) in a loud voice after obligatory prayers was (a common practice) during the lifetime of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ; and when I heard that I came to knew that they (the people) had finished the prayer
ابن جریج نے کہا : مجھے عمرو بن دینار نے بتایا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ ےغلام ابو معبد نے انھیں بتایا کہ حضرت عبد اللہ بن عباسرضی اللہ عنہ نے انھیں خبر دی کہ جب لوگ فرض نماز سے سلام پھیرتے تو اس کے بعد بلند آواز سے ذکر کرنا نبی اکرمﷺ کے دور میں (رائج)تھا اور ابو معبد)نے کہا:ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:جب لوگ سلام پھیرتے تو مجھے اس بات کا علم اسی( بلندآواز کے ساتھ کیے گئے ذکر )سے ہوتا تھا۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1003 ´نماز کے بعد تکبیر کہنے کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ذکر کے لیے آواز اس وقت بلند کی جاتی تھی جب لوگ فرض نماز سے سلام پھیر کر پلٹتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں یہی دستور تھا، ابن عباس کہتے ہیں: جب لوگ نماز سے پلٹتے تو مجھے اسی سے اس کا علم ہوتا اور میں اسے سنتا تھا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1003] 1003۔ اردو حاشیہ: سلام کے بعد «الله اكبر» اور تین مرتبہ «استغرالله» اور اسی طرح بعض اور کلمات بالخصوص بلند آواز سے ثابت شدہ سنت ہے۔ اسے بعض اوقات یا محض تعلیم کے لئے محمول کرنا صحیح نہیں ہے، ہاں یہ ضرور ہے کہ آواز کی بلندی اس قدر نہ ہو کہ دوسروں کے لئے تشویش اور الجھن کا باعث بنے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1003