You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلٍ، وَعَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا عَمِّ، قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللهِ "، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ، أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ، وَيُعِيدُ لَهُ تِلْكَ الْمَقَالَةَ حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ: هُوَ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَبَى أَنْ يَقُولَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا وَاللهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ»، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ} [التوبة: 113]، وَأَنْزَلَ اللهُ تَعَالَى فِي أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: {إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ}
It is reported by Sa'id b. Musayyib who narrated it on the authority of his father (Musayyib b. Hazm) that when Abu Talib was about to die, the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came to him and found with him Abu Jahl ('Amr b. Hisham) and 'Abdullah b. Abi Umayya ibn al-Mughirah. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: My uncle, you just make a profession that there is no god but Allah, and I will bear testimony before Allah (of your being a believer), Abu Jahl and 'Abdullah b. Abi Umayya addressing him said: Abu Talib, would you abandon the religion of 'Abdul-Muttalib? The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) constantly requested him (to accept his offer), and (on the other hand) was repeated the same statement (of Abu Jahl and 'Abdullah b. Abi Umayya) till Abu Talib gave his final decision and be stuck to the religion of 'Abdul-Muttalib and refused to profess that there is no god but Allah. Upon this the Messenger of Allah remarked: By Allah, I will persistently beg pardon for you till I am forbidden to do so (by God), It was then that Allah, the Magnificent and the Glorious, revealed this verse: It is not meet for the Prophet and for those who believe that they should beg pardon for the polytheists, even though they were their kith and kin, after it had been made known to them that they were the denizens of Hell (ix. 113) And it was said to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ): Verily thou canst not guide to the right path whom thou lovest. And it is Allah Who guideth whom He will, and He knoweth best who are the guided (xxviii, 56).
یونس نے ابن شہاب سے ، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے اپنے والد سے ورایت کی کہ جب ابو طالب کی موت کا وقت آیا تو رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لا ئے ۔ آپ نے ان کے پاس ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ کو موجود پایا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ چچا ! ایک کلمہ لا الہ ا للہ اللہ کہہ دیں ، میں اللہ کے ہاں آب کے حق میں اس کا گواہ بن جاؤں گا ۔ ‘‘ ابو جہل اور عبد اللہ بن امیہ نے کہا : ابو طالب! آپ عبدالمطلب کے دین کو چھوڑ دیں گے ؟ رسول اللہ ﷺ مسلسل ان کویہی پیش کش کرتے رہے اور یہی بات دہراتے رہے یہاں تک کہ ابو طالب نے ان لوگوں سے آخری بات کرتے ہوئے کہا : ’’وہ عبدالمطلب کی ملت پر (قائم )ہیں ‘‘ اور لا ا لہ الا اللہ کہنے سے انکار کر دیا ۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ اللہ کی قسم ! میں آپ کے لیے اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی دعا کرتا رہوں گا جب تک کہ مجھے آپ ( کے حوالے) سے روک نہ دیا جائے ۔‘‘ اس پر ا للہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ’’نبی اور ایمان لانے والوں کے لیے جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا کریں ، خواہ وہ ان کے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں جبکہ ان کے سامنے واضح ہو چکا کہ وہ (مشرکین) جہنمی ہیں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ابو طالب کے بارے میں یہ آیت بھی نازل فرمائی اور رسول اللہ ﷺ کو مخاطب کر کے فرمایا: ’’(اے نبی !) بے شک آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے لیکن اللہ جس کو چاہے ہدایت دے دیتا ہے او روہ سیدھی راہ پانے والوں کے بارے میں زیادہ آگاہ ہے ۔ ‘‘
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1360 ´ جب ایک مشرک موت کے وقت لا الٰہ الا اللہ کہہ لے ` «. . . أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ " لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَالِبٍ: " يَا عَمِّ، قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ: وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ , وَيَعُودَانِ بِتِلْكَ الْمَقَالَةِ، حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ: آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ هُوَ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَبَى أَنْ يَقُولَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا وَاللَّهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهِ: مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ سورة التوبة آية 113 " . . . .» ”. . . سعید بن مسیب نے اپنے باپ (مسیب بن حزن رضی اللہ عنہ) سے خبر دی ‘ ان کے باپ نے انہیں یہ خبر دی کہ` جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے۔ دیکھا تو ان کے پاس اس وقت ابوجہل بن ہشام اور عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ چچا! آپ ایک کلمہ «لا إله إلا الله» (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں) کہہ دیجئیے تاکہ میں اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کلمہ کی وجہ سے آپ کے حق میں گواہی دے سکوں۔ اس پر ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ نے کہا ابوطالب! کیا تم اپنے باپ عبدالمطلب کے دین سے پھر جاؤ گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برابر کلمہ اسلام ان پر پیش کرتے رہے۔ ابوجہل اور ابن ابی امیہ بھی اپنی بات دہراتے رہے۔ آخر ابوطالب کی آخری بات یہ تھی کہ وہ عبدالمطلب کے دین پر ہیں۔ انہوں نے «لا إله إلا الله» کہنے سے انکار کر دیا پھر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں آپ کے لیے استغفار کرتا رہوں گا۔ تاآنکہ مجھے منع نہ کر دیا جائے اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت «ما كان للنبي» الآية نازل فرمائی۔ (التوبہ: 113) . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجَنَائِزِ/بَابُ إِذَا قَالَ الْمُشْرِكُ عِنْدَ الْمَوْتِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ: 1360] فہم الحدیث: اس سے معلوم ہوا کہ ہدایت دینے کا اختیار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھی نہیں بلکہ صرف اللہ کے پاس ہے۔ [28-القصص:56] اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی کچھ اختیار ہوتا تو ساری زندگی تعاون کرنے والے چچا کو آپ ضرور ہدایت عطا فرماتے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی مشرک کے لیے دعا و استغفار کرنا جائز نہیں اور نہ ہی اس کی نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے۔ امام نووی [المجموع 144/5-258]، شیخ البانی [احكام الجنائز ص/120] اور شیخ سلیم ہلالی [موسوعة المناهي الشرعية، 24/2] نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ موت سے پہلے کلمہ پڑھنے والے کی مغفرت کی امید کی جا سکتی ہے خواہ اس نے ایک سجدہ بھی نہ کیا ہو اور جو کلمہ بھی نہ پڑھے وہ تو پکا جہنمی ہے۔ جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 14