You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا، فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا وَهُوَ بِالْكُوفَةِ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ يَا مُغِيرَةُ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ نَزَلَ فَصَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: «بِهَذَا أُمِرْتُ» فَقَالَ عُمَرُ لِعُرْوَةَ: انْظُرْ مَا تُحَدِّثُ يَا عُرْوَةُ، أَوَ إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ هُوَ أَقَامَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ عُرْوَةُ: كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ
Ibn Shihab reported: Umar b. 'Abd al-'Aziz one day deferred the prayer. 'Urwa b. Zubair came to him and informed him that one day as Mughira b. Shu'ba was in Kufa (as its governor), he deferred the prayer, Abu Mas'ud al-Ansari came to him and said: What is this, O Mughira? Did you know that it was Gabriel who came and said prayer and (then) the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said the prayer (along with him), then (Gabriel) prayed and the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) also prayed, then (Gabriel) prayed and the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) also prayed, then (Gabriel) prayed and the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) prayed (along with him). then Gabriel prayed and the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) also prayed (along with him) and then said: This is how I have been ordered to do. 'Umar (b. 'Abd al-'Aziz) said. O 'Urwa be mindful of what you are saying that Gabriel (peace be upon him) taught the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) the times of prayer. Upon this 'Urwa said: This is how Bashir b. Abu Mas'ud narrated on the authority of his father
امام مالک نے ابن شہاب زہری سے روایت کی کہ ایک دن عمر بن عبدالعزیز نے نماز میں تاخیر کر دی تو عروہ بن زبیر ان کے پاس آئے اور انھیں بتایا کہ مغیر ہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ایک دن نماز دیر سے پڑھی اس وقت وہ کوفہ میں تھے ابو مسعود انصاری رحمۃ اللہ علیہ ان کے پاس آئے اور کہا : مغیرہ !یہ کیا ہے ؟ کیا آپ کو پتہ نہیں کہ جبریل اترے تھے ، انھوں نے نماز پڑھائی تو رسول اللہ ﷺ نے (ان کے ساتھ )نماز پڑھی ، پھر انھوں نے نماز پڑھی تو رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی ، پھر انوں نے نماز پڑھی اور رسول اللہ ﷺ نے ( ان کے ساتھ )نماز پڑھی ، پھر انھوں نے نماز پڑھی تو رسو ل اللہ ﷺ نے (ان کے ساتھ )نماز پڑھی ، پھر (جبریل نے )کہا : مجھے اس کا حکم دیا گیا ہے ۔ تو عمر نے عروہ سے کہا : عروہ ! دیکھ لو ، کیا کہہ رہے ہو ؟ کیا جبریل نے خود (آکر )رسول )اللہ ﷺ کے لیے (ہر )نماز کا وقت متعین کیا تھا ؟ تو عروہ نے کہا بشر بن ابی مسعود اپنے والد سے ایسے ہی بیان کرتے تھے ۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 495 ´جبرائیل علیہ السلام کی امامت کا بیان۔` ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے عصر میں کچھ تاخیر کر دی، تو عروہ نے ان سے کہا: کیا آپ کو معلوم نہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے، اور آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھائی ۱؎ اس پر عمر بن عبدالعزیز نے کہا: عروہ! جو تم کہہ رہے ہو اسے خوب سوچ سمجھ کر کہو، تو عروہ نے کہا: میں نے بشیر بن ابی مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا ہے وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے ابومسعود سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ جبرائیل اترے، اور انہوں نے میری امامت کرائی، تو میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، آپ اپنی انگلیوں پر پانچوں نمازوں کو گن رہے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 495] 495 ۔ اردو حاشیہ: ➊حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے نماز عصر کو مستحب وقت سے کچھ مؤخر کیا تھا، نہ کہ کل وقت سے۔ اور یہ ولید بن عبدالملک کے دور کی بات ہے جبکہ آپ اس کی طرف سے مدینے کے گورنر مقرر ہوئے تھے۔ حضرت عروہ کا مقصد یہ تھا کہ نماز کا وقت انتہائی اہمیت کا حامل ہے حتیٰ کہ وقت بتلانے کے لیے حضرت جبریل علیہ السلام اترے تھے، لہٰذا نماز کی ادائیگی میں سستی نہیں کرنی چاہیے۔ ➋حضرت جبریل علیہ السلام نے دو دن نماز پڑھائی تھی۔ پہلے دن سب نمازیں اول وقت میں اور دوسرے دن آخر وقت میں۔ اس روایت میں اوقات ذکر نہیں کیے گئے کیونکہ مقصد صرف یہ بتلانا تھا کہ جبریل علیہ السلام نے اوقات بتلائے تھے، اوقات کا علم حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو پہلے سے تھا۔ ان کے بارے میں منقول ہے کہ مذکورہ روایت سننے کے بعد انہوں نے کبھی نماز میں تاخیر نہیں کی۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [ذخیرۃ العقبٰی شرح سنن النسائي: 6؍241۔ 255] ➌امراء اگر کسی خلاف سنت کام کا ارتکاب کریں تو اہل علم کی ذمے داری ہے کہ ان کی اصلاح کریں اور گاہے گاہے انہیں تنبیہ کرتے رہیں۔ ➍عالم دین سے مسئلے کی دلیل طلب کی جا سکتی ہے اور عالم کو چاہیے کہ وہ خالص کتاب و سنت کے دلائل سے سائل کی تشفی کرائے۔ ➎اختلاف کے وقت قرآن و سنت کی طرف رجوع کیا جائے گا۔ ➏خبر واحد حجت ہے۔ سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 495