You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ، فَقَالَ: «الْحَيَاءُ مِنَ الْإِيمَانِ»
Salim reported on the authority of his father that the Prophet (may peace and blessings be upon him) heard a man censuring his brother regarding modesty. Upon this the Prophet remarked: Modesty is part of Iman (faith).
سفیان بن عیینہ نے زہری سے حدیث سنائی ، انہوں نے سالم سے اور انہوں نے اپنے والد حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک آدمی سے سنا جو اپنے بھائی کو حیا کے بارے میں نصیحت کر رہا تھا تو آپ نے فرمایا :’’ (حیا سے مت روکو) حیا ایمان میں سے ہے ۔ ‘‘
الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1319 حیا ایمان ہے «وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: الحياء من الإيمان متفق عليه.» ”ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیا ایمان ہے۔“ متفق عليه۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع: 1319] تخریج: [بخاري 24]، [ مسلم الايمان/373]، [تحفته الاشراف 388/5] [373/5] [429/9] [42/9] [9/11] [16/11] [11/11] مفردات: «اَلْحَيَاءُ» شرم، طبیعت کا کسی کام سے اس لیے رک جانا کہ اسے کرنے سے مذمت کا یا عیب لگنے کا خطرہ ہو یہ صرف انسان کی خصوصیت ہے ورنہ وہ بھی جانوروں کی طرح جو بھی دل میں آتا کر گزرتا۔ شرع میں حیا ایک ایسی عادت کو کہتے ہیں جو آدمی کو قبیح کام سے بچنے اور حق والوں کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی سے بچنے پر آمادہ رکھتی ہے۔ فوائد: ➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس موقعہ پر یہ الفاظ کہے؟ صحیح بخاری میں مکمل حدیث اس طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے پاس سے گزرے جو اپنے بھائی کو حیا کے متعلق نصیحت کر رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «دعه فان الحياء من الايمان» ”اسے رہنے دو کیونکہ حیا ایمان سے ہے۔“ امام بخاری رحمہ اللہ کی کتاب الادب المفرد میں ہے «يعاتب اخاه» اپنے بھائی پر ناراض ہو رہا تھا۔ معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھائی حیا کی وجہ سے لوگوں سے اپنے حقوق بھی پوری طرح وصول نہیں کر سکتا تھا تو اس کے بھائی نے اسے نصیحت کی اور ناراض بھی ہوا کہ تم حیا کی وجہ سے اپنا نقصان کر رہے ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے رہنے دو کیونکہ حیا ایمان سے ہے یعنی اگر حیا کی وجہ سے یہ اپنا کوئی حق وصول نہ کر سکا تو وہ حق اس کے لیے اجر کا باعث ہو گا۔“ بعض احادیث میں آیا ہے: «الحياء كله خير» ”حیا ساری کی ساری خیر ہے۔“ اور: «الحياء لا ياتي الا بخير» ”حیا خیر کے علاوہ کچھ نہیں لاتی۔“ ➋ حیا ایمان سے کس طرح ہے؟ بعض علماء نے اس کی تفسیر یہ فرمائی کہ حیا آدمی کو برائی سے روک دیتی ہے جس طرح ایمان بندے کے لیے گناہ سے رکاوٹ بن جاتا ہے۔ اس مشابہت سے اسے ایمان کہا گیا۔ لیکن اس تفسیر کی رو سے حیا ایمان کا مشابہ قرار پاتی ہے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ وہ ایمان سے ہے۔ اس لیے اس کا معنی دوسری حدیث کو مدنظر رکھ کر کریں تو بہتر ہے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «الايمان بضع وستون شعبة والحياء شعبة من الايمان» [صحيح بخاري ح9] ”ایمان ساٹھ سے زائد شاخوں کا نام ہے اور حیا ایمان کی ایک شاخ ہے۔“ اس سے معلوم ہوا کہ جس طرح کلمہ، نماز، روزہ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور دوسری چیزیں ایمان کا حصہ ہیں اسی طرح حیا بھی ایمان کے درخت کی ایک شاخ اور اس کا حصہ ہے۔ «الحياء من الايمان» کا ایک معنی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ تمہارے بھائی کی یہ حیا ایمان کا نتیجہ ہے اور اس میں یہ خوبی ایمان کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ ➌ حیا کی قسمیں: اللہ تعالیٰ جن چیزوں کو ناپسند کرتا ہے ان سے رکنا حیا ہے۔ عقلاً جو چیزیں ناپسندیدہ ہیں ان سے رکنا حیا ہے اور لوگ جن چیزوں کو برا جانتے ہوں ان سے رکنا بھی حیا ہے، مگر اصل حیا اللّٰہ اور اس کے رسول کی ناپسندیدہ چیزوں سے اجتناب ہے۔ بعض لوگ کئی نیکی کے کام نہیں کرتے مثلاً امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اور کہتے ہیں ہمیں حیا آتی ہے لیکن یہ حیا نہیں بزدلی ہے، حیا ناپسندیدہ کام سے اجتناب ہے نیکی سے اجتناب حیا نہیں۔ شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث\صفحہ نمبر: 245