You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ: «تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ، وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ»
It is narrated on the authority of 'Abdullah b. 'Amr that a man asked the Messenger of Allah (may peace and blessings be upon him) which of the merits (is superior) in Islam. He (the Holy Prophet) remarked: That you provide food and extend greetings to one whom you know or do not know.
لیث نے یزید بن ابی حبیب سے ، انہوں نے ابو خیر سے اور انہوں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: کون سا اسلام بہتر ہے ؟ آپ نے جواب دیا : ’’ تم لوگوں کو کھانا کھلاؤ اور ہر کسی کو ، خواہ تم اسے جانتے ہو یا نہیں جانتے ، سلام کہو ۔ ‘‘
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 12 ´بہتر و افضل اسلام` «. . . أَنَّ رَجُلًا سَأَلَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ: تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ . . .» ”. . . ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا اسلام بہتر ہے؟ فرمایا کہ تم کھانا کھلاؤ، اور جس کو پہچانو اس کو بھی اور جس کو نہ پہچانو اس کو بھی، الغرض سب کو سلام کرو . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 12] فہم الحدیث: ان احادیث میں بہتر و افضل اسلام کا ذکر ہے لیکن ایک میں جس عمل کو افضل کہا گیا ہے دوسری میں اس کے علاوہ کسی اور کو بہتر کہا گیا ہے۔ اس اختلاف کا سبب اہل علم نے یہ بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سائل یا حالات کے مطابق یہ فرامین ارشاد فرمائے ہیں، مثلاً جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سائل میں کسی عمل کی کوتاہی دیکھی تو اس کے سامنے اسی کو افضل قرار دے دیا اور یہ افضلیت اس خاص شخص کی نسبت سے تھی نہ کہ تمام مسلمانوں کے لیے۔ اسی طرح جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ حالات کسی خاص عمل کے متقاضی ہیں تو آپ نے سائل کے جواب میں اسی عمل کو افضل قرار دے دیا۔ «والله اعلم» جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 25