You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ الصَّلَاةَ فَسَكَتَ ثُمَّ قَالَ الصَّلَاةَ فَسَكَتَ ثُمَّ قَالَ الصَّلَاةَ فَسَكَتَ ثُمَّ قَالَ لَا أُمَّ لَكَ أَتُعَلِّمُنَا بِالصَّلَاةِ وَكُنَّا نَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Abdullah b. Shaqiq al-'Uqaili reported: A person said to Ibn 'Abbas (as he delayed the prayer): Prayer. He kept silence. He again said: Prayer. He again kept silence, and he again cried: Prayer. He again kept silence and said: May you be deprived of your mother, do you teach us about prayer? We used to combine two prayers during the life of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ).
عمران بن خدیرنے عبداللہ بن شقیق عقیلی سے روایت کی،انھوں نے کہا:ایک شخص نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا:نماز! آپ خاموش رہے اس نے پھر کہا:نماز! آپ پھر چپ رہے،اس نے پھر کہا:نماز! تو آپ (کچھ دیر) چپ رہے،پھر فرمایا:تیری ماں نہ ہو! کیاتو ہمیں نماز کی تعلیم دیتا ہے؟ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں دو نمازیں جمع کرلیاکرتے تھے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 204 ´جمع بین الصلاتین کن حالتوں میں جائز ہے` «. . . عن عبد الله بن عباس انه قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر والعصر جميعا والمغرب والعشاء جميعا فى غير خوف ولا سفر . . .» ”. . . سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوف اور سفر کے بغیر ظہر و عصر کی دونوں نمازیں اور مغرب و عشاء کی دونوں نمازیں جمع کر کے پڑھیں . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 204] تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 705، من حديث مالك به وصرح ابوزبير بالسماع عنده705/51] تفقه ➊ طائفۂ شازہ کو چھوڑ کر علماء کا اجماع ہے کہ بغیر عذر کے حضر (اپنے رہائشی علاقے میں) جمع بین الصلاتین جائز نہیں ہے۔ دیکھئے: [التمهيد 210/12] ➋ جمع بین الصلاتین درج ذیل حالتوں میں جائز ہے: سفر، حج، بارش، کفار سے جنگ میں، حالت خوف، شرعی عذر مثلاً رفع حرج شدید اور مرض شدید وغیرہ۔ ➌ سفر میں جمع بین الصلاتین کے لئے دیکھئے: [الموطأ حديث 108، 199، ومسلم: 2281، 703] اور [ماهنامه الحديث حضرو: 52ص17] ➍حج میں ظہر و عصر کی دونوں نمازیں جمع کر کے پڑھنے کے لئے دیکھئے: [مسلم 1218، ترقيم دار السلام: 2950، وصحيح بخاري 1662] ➎ بارش میں بیع بین الصلاتین جائز ہے۔ جب امراء (حکمران) بارش میں مغرب و عشاء کی نمازیں جمع کرتے تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ یہ نمازیں جمع کر لیتے تھے۔ [الموطا 145/1 ح 329 وسندہ صحیح] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 109