You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ وَاسْمُهُ وَاقِدٌ وَلَقَبُهُ وَقْدَانُ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ كِلَاهُمَا عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مِنْ كُلِّ اللَّيْلِ قَدْ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَهَى وِتْرُهُ إِلَى السَّحَرِ
A'isha reported: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) observed the Witr prayer every night and he completed Witr at the time of dawn.
مسلم(بن صبیح) نے مسروق سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی،انھوں نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے ہر حصے میں وتر(یارات) کی نماز پڑھی،(لیکن عموماً) آپ کے وتر سحری کے وقت تک پہنچتے تھے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1185 ´رات کے آخری حصے میں وتر پڑھنے کا بیان۔` مسروق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز وتر کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے ہر حصے میں وتر پڑھا، کبھی رات کے شروع حصے میں، کبھی درمیانی حصے میں، اور وفات کے قریبی ایام میں اپنا وتر صبح صادق کے قریب پڑھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1185] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) وتر کا وقت تہجد کے بعد ہے۔ رات کے ہر حصے میں وتر پڑھنے سے رات کے ہر حصے میں تہجد پڑھنا ثابت ہوتا ہے۔ (2) رسول اللہ ﷺ کا غالب معمول رات کے نصف آخر میں جاگنے کا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا۔ رسول اللہ ﷺ ر ات کے پہلے حصے میں سوتے اور آخری حصے میں اُٹھ کرنماز پڑھتے تھے۔ پھر اپنے بستر پر آرام فرماتے تھے۔ جب مؤذن اذان دیتا تو جلدی سے اٹھ کھڑے ہوتے۔ ۔ ۔ ، (صحیح البخاري، التھجد، باب من نام أول اللیل وأحیا آخرہ، حدیث: 1146) یہ صورت غالباً وہی ہے۔ جس کا ذکر اس حدیث مُبارک میں ہے۔ ”اللہ کو سب سے محبوب نماز داؤد علیہ السلام کی نماز ہے۔ اوراللہ کو سب سے محبوب روزہ داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے۔ و ہ نصف رات سوتے (پھر) تہائی رات قیام فرماتے (پھر) رات کا چھٹا حصہ سوتے تھے۔ اور ایک دن روزہ رکھتے ایک دن نہیں رکھتے تھے۔ (صحیح البخاري، التهجد، باب من نام عند السحر، حدیث: 1131) (3) رسول اللہ ﷺنے آخری عمر میں جو معمول اختیار فرمایا وہ صبح صادق تک نماز پڑھنے کا تھا تاہم فجر کی سنتیں پڑھ کر تھوڑی دیرلیٹ جاتے تھے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1185