You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ، يُحَدِّثُ عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بَعَثَنِي الْعَبَّاسُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَبِتُّ مَعَهُ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، «فَقَامَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَتَنَاوَلَنِي مِنْ خَلْفِ ظَهْرِهِ فَجَعَلَنِي عَلَى يَمِينِهِ»
Ibn `Abbas reported: (My father) Al-`Abbas sent me to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and he was in the house of my mother's sister Maimuna and I spent that night along with him. He (the Holy Prophet) got up and prayed at night, and I stood up on his left side. He caught hold of me from behind his back and made me stand on his right side.
قیس بن سعد ،عطاء سے حدیث بیان کرتے ہیں،انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی،انھوں نے کہا:حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری خالہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں تھے تو وہ رات میں نے آپ کے ساتھ گزاری،آپ رات کو اٹھ کر نماز پڑھنے لگےاور میں آپ کے بائیں طرف کھڑا ہوگیا تو آپ نے مجھے اپنی پشت کے پیچھے سے پکڑا اور اپنی دائیں جانب کرلیا(اس حدیث میں مذید یہ تفصیل سامنے آئی کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کے والد نے بھیجاتھا)-
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 58 ´نیند سے بیدار ہونے پر مسواک کرنا` «. . . فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ مِنْ مَنَامِهِ، أَتَى طَهُورَهُ، فَأَخَذَ سِوَاكَهُ فَاسْتَاكَ . . .» ”. . . جب آپ نیند سے بیدار ہوئے تو اپنے وضو کے پانی کے پاس آئے، اپنی مسواک لے کر مسواک کی . . .“ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 58] فوائد ومسائل: ➊ اس قصے میں مسواک کے اہتمام کا ذکر ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی جاگے مسواک کی۔ ➋ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ واقعہ ان کی کم عمری کا ہے۔ اس میں ان کی نجابت و سعادت کا واضح بیان ہے، بالخصوص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمول جاننے کا شوق اور اس غرض کے لیے رات کی بیداری کی مشقت۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 58