You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ كَمَثَلِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ إِنْ عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ
Abdullah b. 'Umar reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The example of a man who has memorised the Qur'an is like that of a hobbled camel. If he remained vigilant, he would be able to retain it (with him), and if he loosened the hobbled camel it would escape.
امام مالک نے نافع کے واسطے سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا صاحب قرآن (قرآن حفظ کرنے والے )کی مثال پاؤں بندھے اونٹوں (کے چرواہے ) کی مانند ہے اگر اس نے ان کی نگہداشت کی تو وہ انھیں قابو میں رکھے گا اور اگر انھیں چھوڑ دے گا تو وہ چلے جا ئیں گے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 567 ´حافظ قرآن کے لیے تنبیہ` «. . . وعن نافع عن ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إنما مثل صاحب القرآن كمثل صاحب الإبل المعقلة إن عاهد عليها امسكها وإن اطلقت ذهبت . . .» ”. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صاحب قرآن (حافظ) کی مثال اس شخص جیسی ہے جس کے اونٹ بندھے ہوئے ہوں، اگر وہ ان کا خیال رکھے گا تو انہیں قابو میں رکھے گا اور اگر چھوڑ دے گا تو یہ اونٹ (بھاگ کر) چلے جائیں گے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 567] تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 5031، و مسلم 789، من حديث مالك به من رواية يحييٰ بن يحييٰ و سقط من الأصل] تفقہ: ➊ حافظ کو چاہئے کہ قرآن یاد کر لینے کے بعد بھی اس کی منزل مسلسل پڑھتا رہے تاکہ یہ اسے بھول نہ جائے۔ اگر منزل باقاعدگی سے نہ پڑھی جائے تو قرآن جلد بھول جاتا ہے۔ ➋ طلبہ کو کثرت سے علمی مذاکرہ کرتے رہنا چاہئے۔ ➌ مثال دے کر بات سمجھانا بہترین طریقہ ہے۔ ➍ اعمال بجا لانا آسان ہے جبکہ ان کی حفاظت کرنا مشکل ہے، اسی لیے اعمال کے ساتھ ان کی محافظت پر زور دیا گیا ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 203