You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنِي مِسْعَرٌ وَقَالَ أَبُو كُرَيْبٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ اقْرَأْ عَلَيَّ قَالَ أَقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ قَالَ إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي قَالَ فَقَرَأَ عَلَيْهِ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ النِّسَاءِ إِلَى قَوْلِهِ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلَاءِ شَهِيدًا فَبَكَى قَالَ مِسْعَرٌ فَحَدَّثَنِي مَعْنٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهِيدًا عَلَيْهِمْ مَا دُمْتُ فِيهِمْ أَوْ مَا كُنْتُ فِيهِمْ شَكَّ مِسْعَرٌ
Ibrahim reported that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) asked 'Abdullah b. Mas'ud to recite to him (the Qur'an). He said: Should I recite it to you while it has been sent down or revealed to you? He (the Holy Prophet) said: I love to hear it from someone else. So he ('Abdullah b. Mas'ud) recited to him (from the beginning of Surat al Nisa' up to the verse: How shall then it be when We bring from every people a witness and bring you as a witness against them? He (the Holy Prophet) wept (on listening to it). It is narrated on the authority of Ibn Mas'ud through another chain of transmitters that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) also said that he had been a witness to his people as long as (said he): I lived among them or I had been among them.
مسعر نے عمرو بن مرہ سے اور انھوں نے ابراہیم سے روایت کی،انھوں نے کہا:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا:مجھے قرآن مجید سناؤ۔انھوں نے کہا:کیا میں آپ کو سناؤں جبکہ(قرآن) اترا ہی آپ پر ہے؟آپ نے فرمایا: مجھے اچھا لگتاہے کہ میں اسے کسی دوسرے سے سنوں۔(ابراہیم) نے کہا:انھوں نے آپ کے سامنے سورہ نساء ابتداء سے اس آیت تک سنائی: فَکَیْفَ إِذَا جِئْنَا مِن کُلِّ أُمَّۃٍ بِشَہِیدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَیٰ ہَـٰؤُلَاءِ شَہِیدًا اس وقت کیا حال ہوگا ،جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان پر گواہ بنا کرلائیں گے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس آیت پر) رو پڑے۔مسعر نے ایک دوسری سند سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ قول نقل کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں ان پر اس وقت تک گواہ تھا جب تک میں ان میں رہا۔مسعر کو شک ہے۔ما دمت فیہم کہایا ما کنت فیہم (جب تک میں ان میں تھا)کہا۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4194 ´غمگین ہونے اور رونے کا بیان۔` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”میرے سامنے قرآن کی تلاوت کرو“، تو میں نے آپ کے سامنے سورۃ نساء کی تلاوت کی یہاں تک کہ جب میں اس آیت «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا» ”تو اس وقت کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور پھر ہم تم کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے“ (سورة النساء: 41) پر پہنچا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4194] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) جس طرح قرآن کی تلاوت بڑی نیکی ہے اس طرح قرآن سننا بھی ضروری ہے۔ (2) قرآن کی تلاوت کا دل پر ایک خاص روحانی اثر ہوتا ہے۔ (3) قرآن کا ترجمہ سیکھنا اور سمجھنا ضروری ہے تاکہ تلاوت کا دل پر صحیح اثر ہوسکے۔ (4) قرآن مجید کی تلاوت یا سننے کا اصل مقصد اس کے مطابق اپنی زندگی بنانے کی کوشش ہے۔ (5) حدیث میں مذکور آیت میں قیامت کا ایک منظر پیش کی گیا ہے۔ اور قیامت خود ایک عبرت انگیز موضوع ہے۔ ضروری ہے کہ وعظ و نصیحت میں اس موضوع کو اہمیت دی جائے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4194