You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «جَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ هُمْ أَرَقُّ أَفْئِدَةً، وَأَضْعَفُ قُلُوبًا، الْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ، السَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ، وَالْفَخْرُ وَالْخُيَلَاءُ فِي الْفَدَّادِينَ، أَهْلِ الْوَبَرِ، قِبَلَ مَطْلِعِ الشَّمْسِ
Abu Huraira said: I heard the Prophet (may peace and blessings be upon him) saying: There came the people of Yemen, they are tender of feelings and meek of hearts. The belief is that of the Yemenites, the sagacity is that of the Yemenites, the tranquillity is among the owners of goats and sheep, and pride and conceitedness is among the uncivil owners of the camels, the people of the tents in the direction of sunrise.
سعید بن مسیت نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے نبی اکرمﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ’’ اہل یمن آئے ہیں ، ان کے دل (دوسروں سے) زیادہ نرم ہیں اور مزاجوں میں زیادہ رقت ہے ۔ ایمان یمنی ہے اور حکمت بھی یمنی ہے ۔ سکون ، بھیڑ بکریاں پالنے والوں میں ہے اور فخر و تکبر اونی خیموں کے باسی ، چیخنے چلانے والے لوگوں میں ، جو سورج طلوع ہونے تک کی سمت میں ( رہتے ہیں ۔) ‘‘
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3935 ´یمن کی فضیلت کا بیان` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے پاس اہل یمن آئے وہ نرم دل اور رقیق القلب ہیں، ایمان یمنی ہے اور حکمت بھی یمنی ہے“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3935] اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: بقول بعض آپ ﷺ نے ایمان و حکمت کو جو یمنی فرمایا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ایمان و حکمت دونوں مکہ سے نکلے ہیں اور مکہ تہامہ سے ہے اور تہامہ سر زمین یمن میں داخل ہے، اور بقول بعض یہاں ظاہری معنی ہی مراد لینے میں کوئی حرج نہیں، یعنی یہاں خاص یمن جو معروف ہے کہ وہ لوگ مراد ہیں جو اس وقت یمن سے آئے تھے، نہ کہ ہر زمانہ کے اہل یمن مراد ہیں، نیز یہ معنی بھی بیان کیا گیا ہے کہ یمن والوں سے بہت آسانی سے ایمان قبول کر لیا، جبکہ دیگرعلاقوں کے لوگوں پر بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی تھی، اس لیے اہل یمن (اس وقت کے اہل یمن) کی تعریف کی، واللہ اعلم۔ سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3935