You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ أَنَّ نَافِعَ بْنَ عَبْدِ الْحَارِثِ لَقِيَ عُمَرَ بِعُسْفَانَ وَكَانَ عُمَرُ يَسْتَعْمِلُهُ عَلَى مَكَّةَ فَقَالَ مَنْ اسْتَعْمَلْتَ عَلَى أَهْلِ الْوَادِي فَقَالَ ابْنَ أَبْزَى قَالَ وَمَنْ ابْنُ أَبْزَى قَالَ مَوْلًى مِنْ مَوَالِينَا قَالَ فَاسْتَخْلَفْتَ عَلَيْهِمْ مَوْلًى قَالَ إِنَّهُ قَارِئٌ لِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنَّهُ عَالِمٌ بِالْفَرَائِضِ قَالَ عُمَرُ أَمَا إِنَّ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ
Amir b. Wathila reported that Nafi' b. 'Abd al-Harith met 'Umar at 'Usfan and 'Umar had employed him as collector in Mecca. He (Hadrat 'Umar) said to him (Nafi'): Whom have you appointed as collector over the people of the valley? He said: Ibn Abza. He said: Who is Ibn Abza? He said: He is one of our freed slaves. He (Hadrat 'Umar) said: So you have appointed a freed slave over them. He said: He is well versed In the Book of Allah. the Exalted and Great, and he is well versed In the commandments and injunctions (of the Shari'ah). 'Umar said: So the Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: By this Book, Allah would exalt some peoples and degrade others.
ابراہیم بن سعد نے ابن شہاب (زہری) سے اور انھوں نے عامر بن واثلہ سے روایت کی کہ نافع بن عبدالحارث (مدینہ اور مکہ کے راستے پر ایک منزل) عسفان آکر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملے،(وہ استقبال کے لئے آئے) اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ انھیں مکہ کا عامل بنایا کرتے تھے،انھوں (حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اہل وادی،یعنی مکہ کے لوگوں پر(بطور نائب) کسے مقرر کیا؟نافع نے جواب دیا:ابن ابزیٰ کو۔انھوں نے پوچھا ابن ابزیٰ کون ہے؟کہنے لگے :ہمارے آزاد کردہ غلاموں میں سے ایک ہے۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا:تم نے ان پر ایک آزاد کردہ غلام کو اپنا جانشن بنا ڈالا؟تو (نافع نے) جواب دیا:و ہ اللہ عزوجل کی کتاب کو پڑھنے والا ہے اور فرائض کا عالم ہے۔عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: (ہاں واقعی) تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔اللہ تعالیٰ اس کتاب (قرآن) کے ذریعے بہت سے لوگوں کو اونچا کردیتا ہے اور بہتوں کو اس کے ذریعے سے نیچا گراتا ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث218 ´قرآن سیکھنے اور سکھانے والوں کے فضائل و مناقب۔` عامر بن واثلہ ابوالطفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نافع بن عبدالحارث کی ملاقات عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے مقام عسفان میں ہوئی، عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے ان کو مکہ کا عامل بنا رکھا تھا، عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تم کس کو اہل وادی (مکہ) پر اپنا نائب بنا کر آئے ہو؟ نافع نے کہا: میں نے ان پر اپنا نائب ابن ابزیٰ کو مقرر کیا ہے، عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ابن ابزیٰ کون ہے؟ نافع نے کہا: ہمارے غلاموں میں سے ایک ہیں ۱؎، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے ان پہ ایک غلام کو اپنا نائب مقرر کر دیا؟ نافع نے عرض کیا: ابن ابزیٰ کتاب اللہ (۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 218] اردو حاشہ: (1) اس واقعہ کے راوی ابوطفیل عامر بن واثلہ ؓان صحابہ کرام ؓمیں سے ہیں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے دوران میں بچپن کی عمر میں تھے۔ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے قول کے مطابق آپ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں سے سب سے آخر میں فوت ہوئے۔ آپ کی وفات 110 ہجری میں ہوئی۔ حضرت نافع بن عبدالحارث رضی اللہ عنہ بھی صحابی ہیں۔ فتح مکہ کے موقع پر قبول اسلام کا شرف حاصل ہوا۔ حضرت ابن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کا نام عبدالرحمٰن ہے، قبیلہ بنو خزاعہ سے دلاء کا تعلق ہے، یہ بھی صغار صحابہ میں سے ہیں۔ (2) خلافت راشدہ کے دوران میں کسی بھی سرکاری منصب کے لیے اہمیت کا معیار صرف علم و عمل تھا، نہ کہ قبیلہ و خاندان۔ (3) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آزاد کردہ غلام کو عہدہ دینے پر جو تعجب کا اظہار کیا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایسے افراد کو عہدے کا اہل نہیں سمجھتے تھے بلکہ آپ رضی اللہ عنہ کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ نافع رضی اللہ عنہ نے ابن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کو اس عہدے پر فائز کرتے ہوئے کس معیار کو پیش نظر رکھا ہے۔ جب معلوم ہوا کہ وہ واقعی اس عہدے کے اہل ہیں تو ان کے تقرر پر پسندیدگی کا اظہار فرمایا۔ (4) ارشاد نبوی میں صرف کتاب اللہ (قرآن مجید) کا ذکر ہے لیکن کتاب اللہ کا عالم وہی کہلا سکتا ہے جو حدیث کا علم بھی رکھتا ہو کیونکہ حدیث نبوی قرآن مجید کی تشریح اور عملی تفسیر ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 218