You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ قَالَ ابْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ أَنْصِتْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: If you (even) ask your companion to be quiet on Friday while the Imam is delivering the sermon, you have in fact talked irrelevance.
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح بن مہاجر نے حدیث بیان کی،ابن رمح نے کہا: ہمیں لیث نے عقیل بن خالد سے خبر دی انھوں نے بن شہاب سے روایت کی انھوں نے کہا مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :جمعے کے دن جب امام خطبہ دے رہا ہو (اس وقت )اگر تم نے اپنے ساتھی سے کہا: خاموش رہو تو تم نے فضول گو ئی کی۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 217 ´حالت خطبہ میں سامعین کا ایک دوسرے سے کلام کرنا جائز نہیں ہے` «. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا قلت لصاحبك: انصت، والإمام يخطب، فقد لغوت.“» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو اپنے ساتھی کو کہے چپ ہو جا، اور امام (جمعے کا) خطبہ دے رہا ہو تو تُو نے لغو (باطل) کام کیا۔“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 217] تخریج الحدیث: [وله لون آخر فى الموطأ رواية أبى مصعب: 437، ● و أخرجه النسائي فى المجتبيٰ 188/3، ح 1578، من حديث عبدالرحمٰن بن القاسم عن مالك، و أبوداود 1112، من حديث مالك به، ورواه البخاري 934، و مسلم 851، من حديث شهاب به] تفقه: ➊ حالت خطبہ میں سامعین کا ایک دوسرے سے کلام کرنا جائز نہیں ہے لیکن امام سے ضروری بات کرنا جائز ہے جیسا کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے۔ ➋ حالت خطبہ میں آنے والا دو رکعتیں ضرور پڑھے گا۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 931، 930، 1166، و صحيح مسلم 875] ➌ حکم بن عتیبہ اور حماد بن ابی سلیمان کے نزدیک جمع کے دن خطیب کے آنے کے بعد سلام اور اس کا جواب، چھینک پر الحمدللہ کہنا اور اس کا جواب دینا جائز ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن ابي شيبه 120/2 ح 5260 و سنده صحيح] ● اور ابراہیم نخعی کے قول کی روشنی میں اس حالت میں سلام کا جواب نہ دینا بھی جائز ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن ابي شيبه 121/2 ح 5268 وسنده صحيح] ➍ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: [الموطأ حديث 333، و مسلم 851] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 13