You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى كِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى وَهُوَ أَبُو هَمَّامٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ضِمَادًا قَدِمَ مَكَّةَ وَكَانَ مِنْ أَزْدِ شَنُوءَةَ وَكَانَ يَرْقِي مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ فَسَمِعَ سُفَهَاءَ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ يَقُولُونَ إِنَّ مُحَمَّدًا مَجْنُونٌ فَقَالَ لَوْ أَنِّي رَأَيْتُ هَذَا الرَّجُلَ لَعَلَّ اللَّهَ يَشْفِيهِ عَلَى يَدَيَّ قَالَ فَلَقِيَهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي أَرْقِي مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ وَإِنَّ اللَّهَ يَشْفِي عَلَى يَدِي مَنْ شَاءَ فَهَلْ لَكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَمَّا بَعْدُ قَالَ فَقَالَ أَعِدْ عَلَيَّ كَلِمَاتِكَ هَؤُلَاءِ فَأَعَادَهُنَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ فَقَالَ لَقَدْ سَمِعْتُ قَوْلَ الْكَهَنَةِ وَقَوْلَ السَّحَرَةِ وَقَوْلَ الشُّعَرَاءِ فَمَا سَمِعْتُ مِثْلَ كَلِمَاتِكَ هَؤُلَاءِ وَلَقَدْ بَلَغْنَ نَاعُوسَ الْبَحْرِ قَالَ فَقَالَ هَاتِ يَدَكَ أُبَايِعْكَ عَلَى الْإِسْلَامِ قَالَ فَبَايَعَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى قَوْمِكَ قَالَ وَعَلَى قَوْمِي قَالَ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَمَرُّوا بِقَوْمِهِ فَقَالَ صَاحِبُ السَّرِيَّةِ لِلْجَيْشِ هَلْ أَصَبْتُمْ مِنْ هَؤُلَاءِ شَيْئًا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَصَبْتُ مِنْهُمْ مِطْهَرَةً فَقَالَ رُدُّوهَا فَإِنَّ هَؤُلَاءِ قَوْمُ ضِمَادٍ
Ibn 'Abbas reported: Dimad came to Mecca and he belonged to the tribe of Azd Shanu'a, and he used to protect the person who was under the influence of charm. He heard the foolish people of Mecca say that Muhammad ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was under the spell. Upon this he said: If 1 were to come across this man, Allah might cure him at my hand. He met him and said: Muhammad, I can protect (one) who is under the influence of charm, and Allah cures one whom He so desires at my hand. Do you desire (this)? Upon this the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Praise is due to Allah, we praise Him, ask His help; and he whom Allah guides aright there is none to lead him astray, and he who is led astray there is none to guide him, and I bear testimony to the fact that there is no god but Allah, He is One, having no partner with Him, and that Muhammad is His Servant and Messenger. Now after this he (Dimad) said: Repeat these words of yours before me, and the messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) repeated these to him thrice; and he said I have heard the words of soothsayers and the words of magicians, and the words of poets, but I have never heard such words as yours, and they reach the depth (of the ocean of eloquence) ; bring forth your hand so that I should take oath of fealty to you on Islam. So he took an oath of allegiance to him. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: It (this allegiance of yours) is on behalf of your people too. He said: It is on behalf of my people too. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) sent an expedition and the flying column passed by his people. The leader of the flying column said to the detachment: Did you find anything from these people? One of the people said: I found a utensil for water. Upon this he (the commander) said: Return it, for he is one of the people of Dimad.
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ضمادمکہ آیا،وہ (قبیلہ) از دشنوء سے تھا اور آسیب کا دم کیا کرتا تھا(جسے لوگ ریح کہتے تھے،یعنی ایسی ہوا جو نظرنہیں آتی ،اثر کرتی ہے) اس نے مکہ کے بے وقوفوں کو یہ کہتے سنا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو جنون ہوگیا ہے(نعوذ باللہ) اس نے کہا: اگر میں اس آدمی کو دیکھ لوں تو شاید اللہ تعالیٰ اسے میرے ہاتھوں شفا بخش دے۔کہا:وہ آپ سے ملا اور کہنے لگا:اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !میں اس نظر نہ آنے والی بیماری(ریح) کو زائل کرنے کے لئے دم کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے میرے ہاتھوں شفا بخشتا ہے تو آپ کیا چاہتے ہیں(کہ میں دم کروں؟)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جواب میں ) کہا:ان الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ من یہدہ اللہ فلا مضل لہ ومن یضلل فلا ہادی لہ واشہد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ وان محمدا عبدہ ورسولہ اما بعدیقیناً تمام حمد اللہ کے لیے ہے،ہم اسی کی حمد کرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں،جس کو اللہ سیدھی راہ پرچلائے،اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے وہ گمراہ چھوڑ دے،اسے کوئی راہ راست پر نہیں لاسکتا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواکوئی سچا معبود نہیں،وہی اکیلا(معبود) ہے،ا س کا کوئی شریک نہیں اور بلاشبہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کا بندہ اور اس کا رسول ہے،اس کے بعد!کہا: وہ بول اٹھا:اپنے یہ کلمات مجھے دوبارہ سنائیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ یہ کلمات اس کے سامنے دہرائے۔اس پر اس نے کہا: میں نے کاہنوں،جادوگروں اور شاعروں(سب) کے قول سنے ہیں،میں نے آپ کے ان کلمات جیسا کوئی کلمہ(کبھی) نہیں سنا،یہ تو بحر(بلاغت) کہ تہ تک پہنچ گئے ہیں اور کہنے لگا:ہاتھ بڑھایئے!میں آپ کے ساتھ اسلام پر بیعت کرتا ہوں۔کہا:تو اس نے آپ کی بیعت کرلی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اور تیری (طرف سے تیری) قوم(کے اسلام) پر بھی (تیری بیعت لیتاہوں)اس نے کہا: اپنی قوم(کے اسلام) پر بھی(بیعت کرتاہوں) اس کے بعد آپ نے ایک سریہ(چھوٹا لشکر) بھیجا،وہ ان کی قوم کے پاس سے گزرے تو امیر لشکر نے لشکر سے پوچھا:کیا تم نے ان لوگوں سے کوئی چیز لی ہے؟تو لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا:میں نے ان سے ایک لوٹا لیا ہے اس نے کہا:اسے واپس کردو کیونکہ یہ(کوئی اور نہیں بلکہ)ضماد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قوم ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1893 ´خطبہ نکاح کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (خطبہ میں) فرمایا: «الحمد لله نحمده ونستعينه ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله. أما بعد» ”بیشک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی کی تعریفیں بیان کرتے ہیں، ہم اسی سے مدد طلب کرتے ہیں، اسی سے مغفرت چاہتے ہیں، اور ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں، اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، اللہ جسے راہ دکھائے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جیسے گمراہ کر دے اسے کو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1893] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اہم بات چیت اللہ تعالیٰ کی تعریف سے شروع کرنا مسنون ہے۔ (2) ہر کام میں اللہ سے مدد مانگنا اور اسی سے توفیق طلب کرنا توحید کا حصہ ہے۔ (3) انسان کا دل گناہ کی طرف مائل ہوتا ہے جس کے نتیجے میں برے کام سرزد ہوتے ہیں۔ بعض اوقات انسان ایک کام کو اپنے لیے بہتر سمجھ کر کرتا ہے لیکن اس کا انجام اچھا نہیں ہوتا۔ ان برے نتائج سے اللہ کی رحمت کے ساتھ ہی محفوظ رہا جا سکتا ہے لہذا اللہ ہی سے دعا کی جاتی ہے کہ نکاح کا معاملہ ہو یا دوسرے اہم معاملات اللہ اس کا انجام بہتر کرے۔ (5) ہدایت اور گمراہی اللہ کے ہاتھ میں ہے لہٰذا اسی سے ہدایت اور رہنمائی طلب کی جاتی ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1893