You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ وَيَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ قَيْسٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيْسَ يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِنْ النَّاسِ وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَقُومُوا فَصَلُّوا
Abu Mas'ud reported that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Verily the sun and the moon do not eclipse on account of the death of any one of the people, but they are the two signs among the signs of Allah. So when you see it, stand up and observe prayer.
معتمر نے اسماعیل سے،انھوں نے قیس سے اور انھوں نے حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سورج اور چاند کو لوگوں میں سے کسی کے مرنے پر گرہن نہیں لگتا بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سےدو نشانیاں ہیں۔لہذا جب تم اس (گرہن) کو دیکھو تو قیام کرو اور نماز پڑھو۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1261 ´سورج اور چاند گرہن کی نماز کا بیان۔` ابومسعود رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک سورج و چاند کسی کے موت کی وجہ سے نہیں گہناتے ۱؎، لہٰذا جب تم اسے گہن میں دیکھو تو اٹھو، اور نماز پڑھو۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1261] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) سورج اور چاند اللہ کی عظیم مخلوقات میں سے ہیں۔ حتیٰ کہ بعض مشرک اقوام ان کی پوجا کرتی ہیں۔ لیکن یہ بھی اللہ کے حکم کے سامنے بے بس ہیں۔ اللہ تعالیٰ جب چاہے ان کا نور چھین لیتا ہے۔ اللہ کی عظمت کی اس نشانی کے ظہور پر مسلمانوں کو چاہیے کہ اللہ کے سامنے اپنے عجز وانکسار کا اظہار کرنے کے لئے نماز پڑھیں۔ (2) قیامت کے دن سورج اور چاند کی روشنی ختم ہوجائےگی۔ گرہن ہمیں قیامت کی یاد دلاتا ہے۔ جو بہت شدید دن ہے۔ گناہ گاروں کو چاہیے کہ قیامت کے شدائد یاد کرکے اللہ کے سامنے جھک جایئں اور اس سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔ اس لئے اس موقع پر طویل نماز پڑھنا مسنون ہے۔ جس کا طریقہ دوسری احادیث میں تفصیل سے مذکور ہ مثلاً دیکھئے: حدیث 1265، 1263) (3) جاہلیت میں یہ مشہور تھا کہ گرہن اس وقت لگتا ہے۔ جب کسی بڑے آدمی کی وفات ہو یا کوئی عظیم آدمی پیدا ہو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تردید کرتے ہوئے فرمایا: ”سورج اور چاند اللہ نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ انھیں کسی کے مرنے پر گرہن نہیں لگتا۔ لیکن اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے اپنے بندوں كو ڈراتا ہے۔“ (صحیح البخاري، الکسوف، باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم یخوف اللہ عبادہ بالکسوف، حدیث: 1048) ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں ”یہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ انہیں نہ کسی کی موت کی وجہ سے گرہن لگتا ہے۔ نہ کسی کی زندگی کی وجہ سے، جب تم لوگ انھیں (گرہن لگا ہوا) دیکھو تو نماز کی طرف توجہ کرو“ (صحیح البخاري، الکسوف، باب ھل یقول کسفت الشمس أو خسفت؟، حدیث: 1047) سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1261